فلسطین کے دوسرے علاقوں کی طرح مسجد اقصیٰ کے جنوب میں سلوان کےمقام پر واقع وادب الربابہ کو القدس شہر کی خوبصورت وادیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ وادی ایک کالونی ہے جسے گذشتہ کئی عشروں سے یہودی آباد کاری اور غاصبانہ توسیع پسندی کے جرائم کا سامنا ہے۔
وادی الربابہ کالونی میں 800 فلسطینی آباد ہیں۔ یہ کالونی دن رات غاصب صہیونیوں کے جرائم کا سامنا کر رہی ہے۔
وادی الربابہ کالونی کا کل رقبہ 210 دونم ہے۔ کالونی کے فلسطینیوں کو اپنی بقا کا چیلنج درپیش ہے کیونکہ صہیونی انہیں ان کے وطن اور گھروں سےنکال باہر کرنا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی ریاست وادی الربابہ پر قبضے کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہاں پر کئی توسیع پسندانہ منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ ان میں نمایاں منصوبہ حال ہی میں ‘معلق پل’ کے نام سے سامنے آیا۔ معلق پل کا پروجیکٹ ایک طویل پل کی شکل میں ہے جس الثوری کالونی سے شروع ہو کر وادی الربابہ کالونی تک جاتا ہے۔ درمیان میں النبی دائود کا علاقہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ الربابہ کالونی میں کئی ٹریک، توراتی پارک اور فرضی قبرستان بنا کر فلسطینیوں کی اراضی ان سے چھینی جا رہی ہے۔
بیت المقدس کے فلسطینی امور کے ماہر ناصر الھدمی نے بتایا کہ وادی الربابہ مبارک مسجد اقصیٰ کے قریب واقع سلوان ٹائون میں ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے الربابہ نے کہا کہ اسرائیل نے وادی الربابہ کو یہودیانے کے لیے خاص توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وادی الربابہ کا علاقہ ملکیت کے اعتبار سے مبھم اور غیر واضح علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیل اس جگہ کی اراضی کے اسی مشکوک اسٹیٹس سے ناجائز فائدہ اٹھا کر ایسی اراضی اور املاک جس کے فلسطینیوں کے پاس مالکانہ حقوق نہیں یا جن فلسطینیوں کی وہاں پر رجسٹریشن نہیں ان کی اراضی ان سے چھین کر متروکہ اراضی قرار دے کر اسے اسرائیلی ریاست کے حوالے کیا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الھدمی کا کہنا تھا کہ وادی الربابہ بہت قدیم کالونی ہے اور اس کا وجود کنعانی دور میں بھی ملتا ہے۔ عبرانی میں اسے ‘جائے ھنوم’ یعنی ‘جھنم’ بھی کہتے رہے ہیں جب کہ بیت المقدس کے پرانے بزرگوں سے اس کا نام الحرام کا علاقہ بھی سنا گیا۔ یہ کالونی بیت المقدس کے مغربی اور مشرقی حصے میں حد فاصل ہے۔
الھدمی نے بتایا کہ وادی الربابہ کے ایک طف وادی الجوز اور وادی قدرون ہے۔ اس کے علاوہ وادی جھنم، ایک طرف پہاڑ جس پر مسجد اقصیٰ کی عمارت واقع ہے۔
وادی الربابہ کو تینوں آسمانی مذاہب کے پیروکاروں کی وادی کہا جاتا ہے۔ اس میں مسلمانوں ، عیسائیوں اور یہودیوں کے قبرستان ہیں جب کہ وثنیہ قبرستان کے بارے میںخیال کیا جاتا ہے یہ کہ یہ قبرستان فراعنہ کے زمانہ کا ہے جسے یہودی ‘آوی شالیم’ کا نام دیتے ہیں۔
اسرائیل اس کالونی میں موجود فلسطینیوں کو مختلف حیلوں بہانوں سے نکال باہر کرنے کی کوشش میں ہے۔ اس میں موجود فلسطینیوں کے 80 مکانات کو غیرقانونی قرار دے کرانہیں مسمار کرنے کے نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔