فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں کئی سال سے اسرائیلی فوج کی سرکاری سرپرستی میں یہودی شرپسندوں کے فلسطینیوں کی جان ومال پرحملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ غرب اردن اور بیت المقدس کے علاقے آئے روز یہودی غاصبوں کی وجہ سے میدان جنگ کا منظر پیش کرتے ہیں۔ فلسطینیوں پر سنگ باری، سڑکوںپر غنڈہ گردی، فلسطینیوں کو گاڑیوں تلے روندنا، فلسطینی شہریوں کے گھروں پر دھاوے، لوٹ ماری، چوری، ڈکیتی، قیمتی درختوں اور باغات کے پھل دار پودوںکو تلف کرنا اور ہر وہ چیز جس کی نسبت فلسطینیوں کے ساتھ ہے، کو قبضے میں لینا یا اسے نقصان پہنچانے سمیت کئی دوسرے سنگین نوعیت کے جرائم اور دہشت گردی جیسے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں۔
یہ سارے جرائم اور دہشت گردی کھلے عام ہو رہی ہے اور صہیونی دہشت گردوں کو اسرائیلی فوج کی مکمل سرپرستی اور معاونت حاصل ہے۔ بدقسمتی سے یہ سب کچھ صہیونی ریاست کی سرپرستی اور فلسطینی اتھارٹی کی مجرمانہ خاموشی میں ہو رہا ہے۔
غرب اردن کے تمام علاقوں میں مقامی سطح پر یہودیوںکی فلسطینیوں کے خلاف غنڈہ گردی کے مظاہر رپورٹ ہوئے ہیں۔
فلسطینی دفاع اراضی کمیٹی کے رکن صالح الشویکی نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہودی آباد کاروں کے حملے، ان کے منصوبے، فلسطینیوں کے خلاف ان کی بدمعاشی غرب اردن اور القدس کے تمام مقامات پر روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔
الشویکی نے بتایا کہ فلسطینیوںکی جان ومال پرہونے والے حملوں میں قابض صہیونی ریاست کی طرف سے ہونے والے حملوں میں اسرائیلی فوج کی سرپرستی اور معاونت حاصل ہوتی ہے۔
غرب اردن میں یہودی آباد کاروںکی طرف سے فلسطینیوں کی جان ومال پرہونے والے حملوں پر فلسطینی بھرپور طریقے سے جواب دیتے ہیں مگر فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں پر اسرائیلی فوج خاموش تماشائی بنی رہتی ہے۔
گذشتہ ہفتے کو غرب اردن کے شمالی شہر برقہ میں یہودی آبادکاروں نے ایک ھجوم کی شکل میں فلسطینیوں پر حملہ کیا۔ اس حملے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔
غرب اردن کے شمالی شہروں نابلس اور قلقیلیہ میں ‘قدومیم’ کالونی کے یہودی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینیوں کے گھروں، گاڑیوں اور دیگر املاک پرحملہ کیا۔