شنبه 16/نوامبر/2024

اسرائیلی زندان میں قید فلسطینی عمار الزبن اسیری کے 23 ویں سال میں داخل

منگل 12-جنوری-2021

اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل ہزاروں فلسطینیوں میں بعض ایسے بھی ہیں جہیں ایک سے زاید بارعمرقید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔انہی میں ایک اسیر عمار الزبن ہیں جنہیں صہیونی عدالت نے فلسطینی تحریک آزادی کے لیے سرگرم رہنے کے الزام میں 27 بار تا حیات عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ستائیس بار کی تا حیات عمرقید کی سزا بھی اسے رہائی کی امید سے محروم نہیں کرسکی۔ طویل ترین اور بہ ظاہر نہ ختم ہونے والی اس سزا کے باوجود الزبن پرامید ہیں کہ وہ جلد دشمن کی قید سے آزادی حاصل کرلیں گے۔ اسیر الزبن کو 11 جنوری 1998ء‌کو اردن سے غرب اردن میں داخل ہونے پر حراست میں لیا۔ گرفتاری کے بعد مسلسل 3 ماہ تک الزبن کو غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ اس کےبعد اسے اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ سے تعلق اور اسرائیل کے خلاف عسکری کارروائیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں 27 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

اسیر عمارالزبن سنہ 1976ء کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہرنابلس کے حواری کے علاقے میں پیدا ہوئے۔ انہیں ایک شہید کا بیٹا اور دوسرے کا بھائی ہونے کا ابدی اعزاز بھی حاصل ہے۔ ان کے خاندان نے فلسطینی تحریک آزادی کے لیے گراں بہا خدمات انجام د ہیں۔ فلسطینی قوم اور ملک سے محبت ان میں کوٹ کوٹ کر بھرہ ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کے خاندان میں کئی افراد نے فلسطینی قوم کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔

عمار الزبن بچپن ہی سے مساجد میں نمازوں کی ادائی کے پابند تھے۔ ان کی زندگی کا بیشتر عرصہ مزاحمت اور جہاد کے عملی معانی سے بھرپور رہا ہے۔ مگر ان کی زندگی میں ایک بڑی تبدیلی اس وقت آئی جب سنہ 1993ء میں ان کے ایک بھائی کو اسرائیلی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید کردیا۔

صہیونی حکام نے عمار کو’خاموش قاتل یا ‘خاموش مجاھد‘ قرار دیا۔ اس کے ساتھ اٹھن بیٹھنے اور صحبت اختیار کرنے والے بھی ان کی عملی مزاحمتی زندگی اور تجربات سے مستفید ہوتے تھے۔ اس کے شہید ماموں میں مہند الطاھر، ایمن حلاوہ ، محمود ابو الھنود اور کئی دوسرے شامل ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی