اردن کے سابق وزیر خارجہ مروان المعشر نے کہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ وہ فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے کچھ نہیں کرسکیں گے اور نہ ہی ان سے قضیہ فلسطین کے حوالے سے مثبت پیش رفت کی توقع کی جاسکتی ہے۔
اردن کے ‘رویا’ ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق وزیرخارجہ نے کہا کہ اگرچہ جوبائیڈن نے دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے مگر ان کے پاس اپنے اس خیال کو نافذ کرنے کے لیے وقت نہیں بچے گا۔ یہ ناممکن ہے کہ وہ فلسطینیوں کےلیے کچھ کریں۔
تاہم مروان المعشرکا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ جوبائیڈن موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےپیش کردہ سنچری ڈیل’ منصوبے کو منسوخ کریں گے اور سنہ 2017ء سے فلسطینیوں سے منقطع روابط بحال کریں گے۔
المعشر کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن موجودہ صدر ٹرمپ کے بہت سے منفی فیصلوں اور اقدامات کو منسوخ کریں گے مگر وہ تنازع فلسطین کے حل کے لیے کوئی نئی پیش قدمی نہیں کرسکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ناممکن ہے کہ جوبائیڈن القدس سے امریکی سفارت خانے کی واپس تل ابیب منتقلی نہیں کرسکیں گے کیونکہ اس فیصلے میں انہیں کانگریس کی حمایت درکار ہوگی۔