چهارشنبه 30/آوریل/2025

صہیونی خاتون کو جھنم واصل کرنے والے فلسطینی کا گھر مسمار کرنے کا حکم

جمعرات 7-جنوری-2021

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ فوج نے زیر حراست فلسطینی شہری محمد مروح قبھا کا مکان مسمار کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ اسیر محمد مروح قبھا کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ ماہ کے آخر میں حراست میں لیا تھا۔ اس پر ایک یہودی آباد کار خاتون کے سرے میں پتھر مار کر اسے جھنم واصل کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔ محمد مروح کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے جنوبی قصبے طورہ سے ہے۔

اسرائیل کے عبرانی اخبار’معاریو’ نے بدھ کے روز شایع ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ فوج نے طورہ گائوں میں واقع محمد مروح کے دو منزلہ مکان کو مسمار کرنے کا حکم صادرکیا ہے۔ مروح قبھا پر’اسٹیر ھورگان’ نامی ایک یہودی خاتون کو قتل کرنے کا الزام ہے۔

گذشتہ ہفتے اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے 36 سالہ اسیر قبھا کے گھر پر چھاپہ مار کر اس کی مسماری کے لیے ایک جائزہ رپورٹ تیار کی تھی۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے فلسطینی شہری کا مکان مسمار کرنے کے حکم کو فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کی مجرمانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

اسیر کے اقارب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 24 دسمبر کے بعد ان کے گھر پر تین پار چھاپے مارے اور مکان کی مسماری کے لیے نوٹس جاری کیے ہیں۔

قبل ازیں اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ زیرحراست فلسطینی شہری محمد قبھا نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے مغربی جنین میں الطور کے مقام پر ایک فدائی حملے کے دوران یہودی آباد کار خاتون کو ہلاک کیا تھا۔ صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی شہید کمال ابو وعر کی شہادت کے انتقام میں کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے سابق اسیر36 سالہ محمد مروح قبھا کو 24 دسمبر کو گرفتار کیا تھا۔ اس کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے جنوبی قصبے الطور سے ہے۔ گرفتاری کے وقت اس کے اہل خانہ کو بھی زدو کوب کیا گیا۔

اسرائیلی اسپیشل فورسز نے قبھا کے ساتھ ایک دوسرے فلسطینی نوجوان کو بھی اس کارروائی کے شبے میں گرفتار کیا تھا۔ ان پر ‘استر ھورگان’ یہودی کالونی میں 20 دسمبر2020ء کو ایک یہودی آباد کار خاتون کو ہلاک کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے 20 دسمبر  کو ایک یہودی آباد کار خاتون کی لاش برآمد کرنے کا دعویٰ‌ کیا تھا اور کہا تھا کہ خاتون کی لاش مغربی جنین میں جھاڑیوں سے ملی ہے۔

شمالی غرب اردن میں یہودی کالونیوں کے امور کے ذمہ دار یوسی بن ڈاگان نے کہا تھا کہ خاتون کا قتل ایک فدائی حملے کا نتیجہ ہے۔ اس کے سر میں پتھر مار کر اسے قتل کیا گیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی