کویت کی کوششوں سے خلیجی ریاست قطر اور سعودی عرب کے درمیان تین سال سے جاری تناز ختم ہو گیا ہے اور دونوں ملکوں نے دو طرفہ آمد ورفت کے لیے اپنی فضائی، بری اور بحری راہ داریاں کھول دی ہیں۔
سعودی عرب نے قطر کے ساتھ واقع اپنی فضائی، برّی اور بحری سرحدیں دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
کویت کے وزیر خارجہ احمد ناصر الصباح نے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ "سوموار کی شب سے سعودی عرب قطر کے ساتھ واقع اپنی برّی اور بحری سرحدی کھول رہا ہے۔ اس نے یہ فیصلہ قطر کا معاشی مقاطعہ ختم کرنے کے لیے امیر کویت شیخ نواف الاحمد الصباح کی پیش کردہ تجویز کی روشنی میں کیا ہے۔”
سعودی عرب نے قطر سے دوبارہ زمینی اور فضائی روابط استوار کرنے کا فیصلہ العلا شہر میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے اکتالیسویں سربراہ اجلاس کے انعقاد سے قبل کیا ہے۔
سعودی فرماں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کونسل کے رکن تمام ممالک کے سربراہوں کو اس اجلاس میں شرکت کے دعوت نامے بھیجے ہیں۔جی سی سی میں سعودی عرب کے علاوہ قطر، کویت، بحرین، متحدہ عرب امارات اور سلطنت آف عُمان شامل ہیں۔
یورپی یونین نے ایران کی جانب سے ‘فوردو’ جوہری پلانٹ پر یورینیم کی 20 فی صد سے زاید مقدار کی افزودگی کو ایٹمی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی قرا ردیا ہے۔ یونین کا کہنا ہےکہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کےحصول سے روکنا ناگزیر ہے۔