القدس اسٹڈی سینٹر کی جانب سے سال 2020ء کے دوران قابض اسرائیلی حکام کے ہاتھوں فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی پامالیوں کی تفصیلات پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2020ء کے دوران صہیونی ریاست کی طرف سے روز مرہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کے حقوق کی پامالیاں جاری رہیں۔
مقبوضہ مغربی کنارے، مقبوضہ بیت المقدس، غزہ کی پٹی، شمالی اور جنوبی فلسطین میں ہرطرف صہیونیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں جاری رہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابقہ برسوں کی نسبت سال 2020ء کے دوران صہیونی ریاست کے ہاتھوں فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی پامالیوں کےواقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 48 فلسطینی شہید ہوئے۔ شہدا کا تعلق غزہ، غرب اردن ، القدس اور دوسرے فلسطینی علاقوں سے ہے۔ شہدا میں 9 بچے اور ایک خاتون شامل ہے۔
اسرائیلی ریاستی دہشت گردی میں شہید ہونے والوں میں 4 اسیران، دو معذوری سے دوچار افراد، 9 سماجی کارکن شامل ہیں۔ تین فلسطینی اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں شہید ہوئے۔ شہید ہونے والوں میں دو شہری زخمی ہونے کے کچھ عرصے بعد دم توڑ گئے۔
رپورٹ کےمطابق حسب معمول اسرائیلی ریاست نے18 فلسطینی شہدا کے جسد خاکی اپنے قبضے میں لے لیے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس اسرائیلی فوج کے روز مرہ کی بنیاد پر جاری رہنے والے کریک ڈائون میں 3648 فلسطینی گرفتار کیے گئے۔ گرفتاریوں کے لیے 98 بار چھاپہ مار کارروائی کی گئی۔ گرفتار کیے جانے والوں میں 98 خواتین اور 277 بچے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قابض فوج نے گذشتہ برس چھاپہ مار کارروائیوں میں فلسطینی پارلیمنٹ کے 9 نو منتخب ارکان کو حراست میں لیا۔