جمعه 02/می/2025

ایک بہادر فلسطینی مجاھد نزار ریان کی شہادت کے 12 سال

ہفتہ 2-جنوری-2021

یکم جنوری فلسطین کے ایک عظیم سپوت، بہادر اور نہ ڈر سپاہی اور غیرمعمولی صلاحیتوں کے حامل لیڈر نزار ریان کی شہادت کا دن ہے۔  نزار ریان معرکہ فرقان میں جام شہادت نوش کر گئے۔ یکم جنوری 2009ء کو نزار ریان کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں ان کے گھر پر بمباری سے نشانہ بنایا۔ وہ اپنے گھر میں اپنی چاروں بیگمات کے ساتھ موجود تھے۔

الشیخ نزار ریان دن کو ایک عالم، سائنسدان اور رات کو ایک مجاھد فی سبیل اللہ تھے۔ علم حدیث کے ماہر مجتھد کی صفات کے حامل الشیخ نزار اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینیر رہ نما تھے۔ انہوں نے اپنی ذات اور شخصیت سے فلسطین کی تحریک آزادی، مزاحمت اور جہاد کے میدان میں ان مٹ نقوش مرتب کیے۔ان کے عزم جہاد کو بالعموم پورے عالم اسلام بالخصوص فلسطین میں جہاد اور مزاحمت سے وابستہ مجاھدین ایک نمونے کے طور پر اختیار کریں گے۔ سنہ 2004ء میں اسرائیلی فوج نے جبالیا کیمپ میں نزار ریان کو شہید کرنے کے لیے کارروائی کی مگر شہید نے اس وقت کہا تھا کہ صہیونی فوج  ہمارے کیمپ میں داخل ہونے کی ہمت اور جرات نہیں کرسکتی۔ ایسا ہی ہوا۔ صہیونی فوج مجاھدین کے خوف سے اس کیمپ میں داخل نہیں ہوسکی۔

صہیونی ریاست نے الشیخ نزار ریان کو شہید کرنے کئی بار حملے کیے۔ یہاں تک کہ صہیونی فوج کی طرف سے کہا گیا کہ نزار کو شہید کرنے کے لیے ہمیں سیکڑوں فلسطینیوں کی لاشیں گرانا پڑیں تو گرائیں گے۔

وہ دن کو علم الحدیث اور دیگر دینی و دنیاوی علوم کے حصول میں منہمک رہتے اور رات کو مجاھد بن کر قوم اوروطن کی سرحدوں کا پہرہ دیتے۔ ان کی علم دوستی کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے گھر میں جمع شدہ کتب کا ذخیرہ 5 ہزار سے زاید تھا۔

عسقلانی

نزار ریان 1959ء کو مقبوضہ فلسطینی شہر عسقلان کے نعلیا قصبے میں پیدا ہوئے مگر ان کا خاندان وہاں سے ھجرت کرکے غزہ کی پٹی میں جبالیا کیمپ میں آباد ہوگیا تھا۔ ان کی زندگی کا ابتدائی عرصہ جبالیا کیمپ میں مسجد خلفاء الراشدین میں گذرا جہاں وہ امام اور خطیب بھی رہے۔

نزار ریان نے سنہ 1982ء میں امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی سے گریجوایشن کی جہاں انہوں نے عبدالرحمان البراک اور الشیخ ابن جبرین جیسے فاضل علماء سے کسب فیض کیا۔

اس کے بعد انہوں نے اردن کے الشریعہ کالج میں داخل لیا  ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ سنہ 1990ء میں انہوں نے سوڈان کی القران الکریم یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد بھی انہوں پنے حصول علم کا سفر جاری  متعدد جامعات سے ایم اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں حاصل کیں۔ کئی بڑے بڑے اخبارات میں تحقیقی مضامین اور مقالےلکھے۔

عوام میں مقبولیت

الشیخ نزار ریان نہ صرف ایک علمی اور جہادی شخصیت تھے بلکہ وہ عوام میں مقبول ایک سیاسی رہ نما بھی تھے۔ وہ شہریوں سے میل جیل کی وجہ سے بہت مشہور تھے اور ان کا شکار عوام الناس کے مقبول اور مصلح رہ نمائوں میں ہوتا تھا۔

انہیں اسرائیلی فوج نے کئی بار حراست میں لیا۔ وہ تقریبا چار سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید رہے جہاں انہیں عقوبت خانوں میں اذیتوں کا نشانہ بنایا گیا۔

الشیخ نزار ریان ہر میدان کے مرد مجاھد تھے۔ سنہ 2004ء میں جب اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں جارحیت مسلط کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے دیگر مجاھدین کے ساتھ مل کردشمن کا مقابلہ کیا۔

ان کے ایک بیٹے ابراہیم کو اسرعائیلی فوج نے 2001ء میں ایک فدائی کارروائی کے دوران شہید کیا مگر وہ شہادت سے قبل چھ اسرائیلی فوجیوں کو جھنم واصل کرچکا تھا۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے الشیخ ریان کے ایک چھوٹے بھائی دو بھتیجے بھی شہید ہوئے اوران کے ایک بیٹے کی اسرائیلی فوج کے حملے میں ٹانگ کٹ گئی تھی۔

جمعرات یکم جنوری 2009ء کو معرکہ فرقان کے دوران صہیونی فوج نے مجاھد اور عالم فلسطینی الشیخ نزار ریان کے گھر پررات کے وقت بزدلانہ حملہ کیا۔ اس بزدلانہ حملے میں الشیخ نزار اپنی چار بیگمات اور 11 بچوں سمیت جام شہادت نوش کرگئے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی