افریقا کے عرب ملک مراکش کے وکلا کے ایک گروپ نے حال ہی میں مراکشی حکومت کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے اور صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا فیصلہ ملک کی اعلیٰ عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق درخواست گذاروں کا کہنا ہےکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کا اعلان مراکش کے اصولی اور قومی موقف کے انحراف، بین الاقوامی قراردوں کی خلاف ورزی اور فلسطینیوں کے حقوق کی نفی کے مترادف ہے۔ لہذا عدالت اسرائیل کے ساتھ طے پائے حکومتی معاہدوں کو فی الفور کالعدم قرار دے۔
وکلا کا کہنا ہے کہ انہوںنے حکومت کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے فیصلے کو ملک کی اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ وکلا کا کہنا ہے کہ حکومت نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کر کے مراکشی قوم کے موقف سے انحراف کیا ہے۔ وکلا مراکش کی حکومت اور اسرائیل کے درمیان سفارتی، سیاسی، اقتصاد اور سیاحتی معاہدوں کو نہیں مانتے۔
مراکشی حکومت کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا فیصلہ چیلنج کرنے والے وکلا میں ایڈووکیٹ عبدالرحمان بن عمرو، عبدالرحیم الجامعی، ایڈووکیٹ عبدالرحیم بن برکہ اور دیگر شامل ہیں۔ انہوں نے ملک کی سب سے بڑی اپیل عدالت سے کہا ہے کہ وہ حکومت اور اسرائیل کے درمیان طے پائے تمام معاہدے فوری طور پر کالعدم قرار دے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی امریکا نے مراکش کے متنازع علاقے مغربی صحارا پر مراکش کی خود مختاری تسلیم کرلی تھی۔