اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے پارلیمانی لیڈر اور سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے عرب ممالک کےاسرائیل کےساتھ تعلقات استوار کرنے اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے صہیونی دشمن کےساتھ سیکیورٹی تعاون کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات معمول پرلانے اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے سیکیورٹی تعاون نے صہیونی دشمن کی فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کی اشتہا بڑھا دی ہے۔
حماس کے پارلیمانی بلاک اصلا وتبدیلی کے سربراہ محمود الزھار نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں صہیونی ریاست کے جنگی جرائم کا اندازہ دو روز قبل علاقے میں کی گئی شدید بمباری سے لگایا جاسکتا ہے جس میں ایک مسجد ، اسپتال، اسکول اور معذوروں کی بحالی کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب صہیونی دشمن کے ساتھ دوستی ہاتھ بڑھانے اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون بحال کرنے کا نتیجہ ہے۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قابض دشمن فلسطینی قوم کے خلاف اپنی جارحیت کو جاری رکھنے کے ساتھ قتل، تباہی وبربادی اور غزہ کی پٹی پر 14 سال سے جاری معاشی ناکہ بندی جو جاری رکھے ہوئے ہے۔ محمود الزھار کا کہنا تھا کہ سنہ 2008ء میں شروع کی گئی جنگ آج بھی مختلف شکلوں میں جاری ہے۔
ڈاکٹر محمود الزھار نے فلسطینی قوم کے خلاف جرائم میں صہیونی ریاست کے ساوتھ امریکا اور عالمی برادری کی خاموشی بھی شامل ہے۔ عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ شرمناک معاہدوں اور فلسطینی اتھارٹی کی اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کی بحالی کے بعد دشمن کی فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردی بڑھ گئی ہے۔
اسرائیل سے تعلقات اور سیکیورٹی تعاون نےصہیونی دہشت گردی بڑھادی: الزھار
پیر 28-دسمبر-2020
مختصر لنک: