فلسطین میں دفاع اراضی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میںمقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی تعداد میں اضافے کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اسرائیل نے غرب اردن میںیہوی آباد کاروں کی تعداد ایک ملین سے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن اور القدس کے علاقوں کے درمیان راستوں اور چوکوںکو سیل کیا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں پر جسمانی تشدد، حملے، املاک کی مسماری، یہودی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینیوں کی گاڑیوں پرسنگ باری کا سلسلہ بیت القدس میں الشیخ جراح سے غرب اردن کے شہر الخلیل تک پھیلا ہوا ہے۔ حالیہ عرصے کے دوران الخلیل میںمسافر یطا، بیت لحم، رام اللہ گورنری میں المغیر، کفر مالک اور دوسرے دیہات میں فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کارروائیوں کے پیچھے غرب اردن میں یہودیوں کی تعداد اور آبادی بڑھانا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں ‘شبیہ التلال’ نامی ایک گروپ سرگرم ہے۔ اس گروپ میں شامل عناصر’یتھسار’ یہودی کالونی سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ گروپ خطے میں یہودی دہشت گردوں کا بدنام گروپ سمجھا جاتا ہے۔ اس گروپ کی طرف سے آئے روز فلسطینی شہریوں پر منظم انداز میں حملے کیے جاتے ہیں۔ فلسطینیوں پر حملوں میں اسرائیلی فوج کی یہودی شرپسندوں کو معاونت اور سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔
