فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی اڑھائی ملین کے قریب انسانی آبادی گذشتہ 14 سال سے اسرائیلی ریاست کی منظم ناکہ بندی اور محاصرے میں ہے۔ ایک طرف آئے روز غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگیں ہیں اور دوسری طرف اسرائیل کی مسلط کردہ ناکہ بندی ہے۔ رہی سہی کسر کرونا کی وبا نے نکال دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں ہرشعبہ ہائے زندگی کے افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے لاکھوں فلسطینیوں سے عزت کے ساتھ جینے کا حق بھی تلف کرلیا ہے۔ سال 2020ء کرونا کی وبا کا سال ہے مگر اس سال کے دوران بھی اسرائیلی ریاست کی نسل پرستانہ سیاست اور مظالم میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ غزہ کے عوام کی ناکہ بندی ختم کرنے کے بجائے مزید سخت کردی گئی۔
غزہ کی پٹی میں ناکہ بندی کے بعد کرونا کی وبا نے غربت اور بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔ تقریبا 14 سال سے غزہ کے عوام معاشی پابندیوں کا شکار ہیں۔ علاقے میں تعمیر وترقی کا سفر رک گیا ہے۔ زراعت، ماہی گیری،تجارت الغرض کوئی بھی شعبہ ایسا نہیں جس میں فلسطینیوں کو المیے کا سامنا نہ ہو۔
غزہ کی پٹی معاشی ابتری کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ علاقے کے 70 فی صد لوگوں کو بجلی میسرنہیں ہے۔ صحت، تعلیم، ایندھن اور دیگر بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔
سنہ 2008ء، 2009ء، 2012ء اور 2014ء کو اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر چار بار جنگ مسلط کی۔ ان جنگوں میں ہزاروں کی تعداد میں نہتے فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ بنیادی ڈھانچے کو تباہ کردیا گیا۔
فلسطینی ایوان صنعت وتجارت میں تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر ماھر الطباع نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سال 2020ء فلسطینی عوام بالخصوص غزہ کی پٹی کے عوام کی معیشت کے حوالے سے تاریخ کا بد ترین سال قرار دیا جائے گا۔
الطباع نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں 14 سال سے عوام مشکلات میں ہیں۔ آئے روز غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کے ہونے والے حملے اس کےعلاوہ ہیں۔
انہوںنے کہا کہ اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میںغزہ کی پٹی میں بے روزگاری کی شرح 50 فی صد سے تجاوز کرگئی۔ غزہ میں نصف ملازم پیشہ افراد کو بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں کرونا کی وبا سے بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوا جو بڑھ کر 72 فی صد تج جا پہنچا۔
غزہ کی پٹی میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گذارنے والے فلسطینیوںکی تعداد 53 فی صد سے بڑھ کر 85 فی صد ہوگئی ہے۔ تقریبا 68 فی صد شہری غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ غزہ پر اسرائیلی پابندیوں اور کرونا کی وبا نے علاقے میں 95 فی صد اقتصادی مشکلات پیدا کی ہیں۔