اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے مراکش کی حکومت اور اسرائیل کے درمیان طے پائے نام نہاد امن معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن موسیٰ ابو مرزوق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مراکش کی حکومت کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کا اعلان قابل مذمت اور مایوس کن ہے۔
ٹویٹر اکائونٹ پر پوسٹ ایک ٹویٹ میں ابو مرزوق نے کہا کہ ہم پوری شدت کے ساتھ مراکش اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مراکشی حکومت کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان مراکشی عوام کا فیصلہ نہیں اور نہ یہ اقدام مراکشی قوم کی اجتماعی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ مراکش کی عوام آج بھی فلسطینی قوم کے حقوق اور ان کے اصولی مطالبات میں فلسطینیوںکے ساتھ کھڑی ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ مراکشی وزیراعظم سعد الدین العثمانی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کرکے ہمیں دکھ پہنچایا ہے۔ہم مراکش سے اسرائیل کے حوالے سے تاریخی اور باوقار موقف کی توقع رکھتے تھے مگر مراکشی حکومت نے ہمیں مایوس کیا۔
ادھر حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے اسرائیل کےساتھ سمجھوتہ کرنے پر مراکش کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مراکش نے فلسطینی قوم، قضیہ فلسطین اور مراکشی قوم کو مایوس کیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے مراکش نے اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن معاہدے کا اعلان کیا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ مراکش نے اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے جواب میں امریکا نے مغربی صحارا کے متنازع علاقے پر مراکش کی خود مختاری قبول کی ہے۔