چهارشنبه 30/آوریل/2025

دوران حراست فلسطینی کی وفات، اسرائیل کا ماورائے عدالت قتل قرار

منگل 22-دسمبر-2020

دو روز قبل اسرائیل کی جیل اسپتال ‘کفار سابا’ میں بیڑیوں میں‌جکڑے ایک فلسطینی نوجوان ھمام جبر برجم کی وفات پر اس کے اہل خانہ کے اسرائیل کو قصور وار قرار دیا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 28 سالہ فلسطینی قیدی ھام برھم کے اہل خانہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے بیٹے کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شہید کیا گیا۔ یہ اسرائیل کا کھلم کھلا ماورائے عدالت قتل ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی جیل میں قید غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے نواحی علاقے سیریس سے تعلق رکھنے والے ھمام جبر برھم کو دو روز قبل اسرائیلی جیل سے تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ شہید فلسطینی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسپتال منتقل کیے جانے سے قبل تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

شہید کے ایک قریبی عزیز مفید برھم نے بتایا کہ انہیں اسرائیلی حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ ھمام کو تشویشناک حالت میں اسپتال کے آئی سی یو وارڈ منتقل کیا گیا ہے۔ ہم لوگ کفار سابا اسپتال پہنچے تو اسے اسے زنجیروں کے ساتھ ایک بیڈ کے ساتھ باندھا گیا تھا۔ مفید کا کہنا تھا کہ کچھ ہی دیر میں ھمام دم توڑ گیا۔ اس کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے دعویٰ‌کیا تھا کہ ھمام جبر کو بغیر اجازت اسرائیلی علاقے میں داخل ہونے پر گرفتار کیا گیا اور اسے ‘بتاح تکفا’ حراستی مرکز میں تفتیش کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہاں سے اسے ھدریم جیل منتقل کیا گیا جہاں اس نے‌خود کشی کی ہے۔ تاہم شہید کے اہل خانہ نے اسرائیلی فوج کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید کے جسد خاکی سے صاف لگتا ہے کہ اسے بہیمانہ طریقے سے ٹارچر کیا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی