اسرائیل کی مذہبی غنڈہ گردی کے تحت بیت المقدس کی فلسطینی دینی شخصیات کو قبلہ اول سےبے دخل کرنے اور ان کی عبادت پر پابندیوں کے نفاذ کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز قابض صہیونی فوج نے بیت المقدس کی ایک سرکردہ خاتون رہ نما اور مسجد اقصیٰ کی نمازی رایدہ سعید کے حرم قدسی میں داخلے پرپابندی عاید کردی۔ فی الحال یہ پابندی ایک ہفتے کی ہے تاہم اس میں غیرمعینہ مدت تک بار بار توسیع کی جاسکتی ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ملٹری پولیس نے رائدہ سعید کو مسجد اقصیٰ سے گرفتاری کے بعد ایک حراستی مرکز منتقل کیا جہاں اسے کئی گھںٹے کی تفتیش کے بعد ایک نوٹس تھمایا گیا ہے۔ اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک ہفتے کے لیے حرم قدسی میں قدم نہیں رکھ سکتیں۔
رایدہ سعید کی القدس اور مسجد اقصیٰ سے بے دخلی کا یہ پہلا موقع نہیں بلکہ انہیں ماضی میں بھی بار بار اس طرح کی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
گذشتہ کچھ عرصے سے رایدہ سعید کو اسرائیلی پولیس کی طرف سےمسجد سے باہر آتے ہوئے 7 بار گرفتار کیا گیا اور اسے بار بار حراستی مرکز میں حبس بے جا میں رکھا گیا۔