اقوام متحدہ نے ایک بار پھر فلسطین میں اسرائیل کی قائم کردہ یہودی کالونیوں کی غیرآئینی حیثیت کے حوالے سے اپنے اصولی موقف کا اعادہ کیا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں قائم کردہ اسرائیلی بستیاں اب بھی پہلے ہی کی طرح غیر آئینی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ترجمان اسٹیفن ڈوگریک نے ایک پریس کانفرنس میںکہا کہ غرب اردن میں قائم کردہ اسرائیلی کالونیوںکے حوالے سے عالمی ادارے کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غرب اردن میں غیرقانونی یہودی بستیوں کو آئینی شکل دینے کے لیے اسرائیلی کنیسٹ میں منظور ہونے والے بل پر بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم غرب اردن میں یہودی بستیوں کو غیرقانونی سمجھتے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزارت برائے ہائوسنگ امریکا کے موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت کے آخری ایام میں 20 جنوری 2021ء سے پہلے پہلے غرب اردن کی 70 میں سے 46 یہودی کالونیوں کو آئینی شکل دینے کی کوشش کررہی ہے۔ یہ کالونیاں فلسطینیوں کی نجی اراضی پر قبضے کے بعد آباد کاروں کی طرف سے اپنے طور پرتعمیر کی گئی ہیں مگر اسرائیلی حکومت انہیں قومی دھارے میں لانے کے لیے آئینی سازی کررہی ہے۔
مجموعی طور پر غرب اردن میں اس وقت 138 ایسی غیرقانونی بستیاں قائم ہیں۔ ان میںسے زیادہ تر’سیکٹر سی’ میں ہیں۔ اس کے علاوہ جنوبی نابلس، رام اللہ کے اطراف، القدس، بیت لحم اور الخلیل میں ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہودی کالونیوں کے غیرآئینی ہونے کے حوالے سے ہمارا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔ ہم ایک عرصے سے فلسطینی علاقوں میں قائم کردہ بستیوں کو غیرقانونی قرار دیتے چلے آ رہے ہیں اور اس حوالے سے ہمارا موقف واضح اور ٹھوس ہے۔