اُردن کی حکومت نے اسرائیل کے ایک نام نہاد قانون کی منظوری کی شدید مذمت کی ہے جس میں یہودی آباد کاروں کی طرف سے غیرقانونی طورپر تعمیر کی گئی کالونیوں کو آئینی شکل دینے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان ضیف اللہ علی الفائز نے ایک بیان میں کہا کہ غرب اردن اور القدس میںغیرقانونی طریقے سے تعمیر کی گئی کالونیوں کو سند جواز فراہم کرنے کا اعلان بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرارداد 2334 سمیت دیگر تمام قراردادوں کی کھلای خلاف ورزی ہے۔
انہوںنے کہا کہ فلسطینیوںکی نجی اراضی پر غاصبانہ قبضے کے بعد تعمیر کی گئی کالونیوں کو سند جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے یہودی کالونیوں میں توسیع، غاصبانہ قبضے کی پالیسی، فلسطینیوں کو زبردستی ھجرت پرمجبور کرنے، یک طرف اقدامات اور دو ریاستی حل کی کوششوں میں تعاون نہ کرنے پر اردن کو گہری تشویش ہے۔ اردن کی حکومت اسرائیلی پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کے تحت دو ریاستی حل کے قیام کا مطالبہ کرتی ہے۔
علی الفائز نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی روکنے کے لیے اسرائیل پر دبائو ڈالے اوراپنی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی ذمہ داریاں پوری کرے۔