انڈونیشیا کی وزارت خارجہ نے بعض ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیا کی حکومت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پرغور کر رہی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض ذرائع ابلاغ میں یہ افواہیں شائع ہوئی ہیں کہ انڈونشیا کی حکومت اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیا کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
انڈنیشیا کے مقامی ذرائع ابلاغ نے وزارت خارجہ کے ترجمان تیوکو فائزشاہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزارت خارجہ کے اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے روابط نہیںہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انڈونیشیا کی حکومت اور وزارت خارجہ فلسطینیوں کی معاونت اور حمایت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم کی معاونت ہمارے دستور کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’یسرائیل ھیوم’ نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ چند روز قبل انڈونیشیا کا ایک غیر سفارتی وفد تل ابیب کے دورے پرآیا تھا۔ اس وفد نے اسرائیلی حکام کے ساتھ بھی ملاقات کی ہے۔ ایک بڑے ایشیائی مسلمان ملک کے سربراہ کے مشیر بھی اس وفد میں موجود تھے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیائی وفد کے دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات استوار کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔