اردن نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی میں اسرائیلی خلاف ورزیوں اور یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں مقدس مقام کی بے حرمتی کے تسلسل کی شدید مذمت کی ہے۔ اردن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے سیکیورٹی ادارے، پولیس اور فوج مسجد اقصیٰ کے صحن پر شدت پسندوں کے دھاووں میں مدد اور تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں اماراتی اور بحرینی بھی حرم قدسی میں گھس کر یہودیوں کو دھاووں میں مدد کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودیوں کے نام نہاد مذہبی تہوار "ہالیڈے آف لائٹس” (حانوکا) میں حصہ لینے والے یہودی شمع دان کو مسجد اقصیٰ میں لے جانا مسلمانوں کے مقدس مقام کی بے حرمتی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اردن کی وزارت برائے امور خارجہ کے ترجمان ضیف اللہ الفائز نے ٹویٹر کے توسط سے وزارت کے سرکاری صفحے پر شائع ہونے والے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ "انتہا پسند یہودیوں کے مسجد اقصیٰ پر دھاووں اور ان کی اشتعال انگیز کارروائیاں حرم قدسی اور قبلہ اول کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین اور تاریخی و مذہبی اسٹیٹس کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
الفایز نے کہا کہ یہ طرز عمل بین الاقوامی قانون کے تحت مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں قابض ریاست غاصبانہ تسلط کی عکاسی کرتا ہے۔ اردن اسرائیل کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات القدس کی تاریخی حیثیت سے متصادم، بیہودہ، اشتعال انگیز اور ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور تاریخی قوانین کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کریں۔ مسجد اقصی کے تقدس اور مسلمانوں کے جذبات کا احترام کریں اورالقدس کی تاریخی اور قانونی حیثیت کا احترام یقینی بنائیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسجد اقصیٰ کا 144 دونم رقبہ جو کہ 144 کلومیٹر پر مشتمل ہے صرف مسلمانوں کے لیے ایک عبادت گاہ ہے جو القدس کے محکمہ اوقاف اور اردن کی سرپرستی میں ہے۔ اس پر اسرائیل کو کسی قسم کے تصرف کا کوئی حق نہیں۔