چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیل کی طرف سے القدس کے 200 فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی کا خدشہ

اتوار 13-دسمبر-2020

یورپی یونین کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے بیت المقدس کے 200 فلسطینی خاندانوں کی شہر بدری کا خدشہ ہے۔ یورپی یونین نے اسرائیل سے فلسطینیوں کے گھروں کو خالی کرنے اور فلسطینی آبادی کوبے دخل کرنے کے احکامات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یورپی یونین کے فلسطینی اراضی میں تعینات مندوبین کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے بیت المقدس میں الشیخ جراح اور سلوان کے مقامات پر 200 فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان احکامات کے بعد صہیونی ریاست طاقت کے بل بوتے پر کسی بھی وقت فلسطینیوں کو اجتماعی بے دخلی پرمجبور کرسکتی ہے۔

رواں ماہ کے آغاز پر یورپی یونین کے مندوبین نے مشرقی بیت المقدس میں الشیخ جراح اور سلوان کے مقامات پرمتاثرہ فلسطینی خاندانوں سے ملاقات کی تھی۔

یورپی یونین کے مندوبین کا کہنا ہےکہ اسرائیل کے مقامی قوانین فلسطینی خاندانوں کے جبری انخلا اور انہیں گھروں سے نکالنے کا جواز فراہم کرتے ہیں۔ اسرائیل ایک قابض ریاست کی بنا پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بسنے والے غیر یہودی بانشدوں کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی پابندی نہیں کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی حکومت مقامی فلسطینی آبادی کو تحفظ دینے اورانہیں ان کے حقوق دلانے میں بری طرح ناکام ہے۔

اسرائیل کی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘السلام الآن’کی رپورٹ میں بتایا غرب اردن میں موجود 6 لاکھ 61 ہزار یہودی آباد کار فلسطینی وجود کے لیے خطرہ ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی