جمعه 15/نوامبر/2024

مراکش اور اسرائیل سفارتی تعلقات معمول پر لانے پر متفق ہوگئے ہیں: ٹرمپ

جمعہ 11-دسمبر-2020

امریکا کے عن قریب سبکدوش ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ افریقی مسلمان عرب ملک مراکش نے اسرائیل کے ساتھ مکمل طور پر سفارتی تعلقات معمول پر لانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے بدلے میں امریکا نے متنازع علاقے مغربی صحارا پر مراکش کی خود مختاری کو  تسلیم کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ مراکش کی حکومت متنازع علاقے مغربی صحارا پر اپنی خود مختاری عالمی برادری سے تسلیم کرانے میں ناکام رہا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک ٹویٹ میں ‌لکھا کہ ہمارے دو گہرے دوستوں مراکش اور اسرائیل نے دو طرفہ تعلقات اور مکمل سفارتی روابط قائم پر اتفاق کیا ہے تاہم اس حوالے سے مراکش کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ مراکش کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے کا فیصلہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی طرف اہم پیش رفت ہے۔

ٹرمپ نے مزید لکھا کہ ہمارے دو عظیم دوستوں اسرائیل اور مملکت مراکش نے مکمل سفارتی تعلقات اپنانے پر اصولی طور پر اتفاق کرلیا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مراکش کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد ہم نے مغربی صحارا کے علاقے پر مراکش کی خود مختاری تسلیم کرلی ہے۔

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ مراکش نے 1777ء میں امریکا کے ساتھ تعلقات قائم کیے۔ آج ہم مغربی صحارا پر مراکش کی خود مختاری کو تسلیم کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ مراکش متنازع علاقے صحارا میں بولیساریو فرنٹ اپنی خود مختار ریاست کے لیے جدو جہد کررہی ہے۔ مراکش کے سابق فرمانروا محمد پنجم نے مغربی صحارا کو مراکش کی خود مختاری میں لانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد ان کے بیٹے اور موجودہ فرمانروا محمد ششم نے بھی مغربی صحارا پر قبضے کے لیے جنگ جاری رکھی ہوئی ہے تاہم عالمی سطح پر سفارتی محاذ میں مراکش کو مغربی صحارا کے تنازع پر پہلی بڑی کامیابی حاصل ہوئے کہ امریکا نے مغربی صحارا کو مراکش کا حصہ قرار دیا ہے تاہم اس کے بدلے میں مراکش کو اسرائیل کو تسلیم کرنا پڑا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی