فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے دسمبر 1987ء میں اسرائیلی ریاست کے مظالم اور غاصبانہ قبضے کے خلاف شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ اور اس کے بعد سے قابض فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی گرفتاریوں کے اعدادو شمار جاری کیے ہیں۔
اسٹڈی سینٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ1987ء کی تحریک انتفاضہ کو’انتفاضہ الحجارہ’ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس تحریک کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج نے 3 لاکھ 48 ہزار فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔
اسٹڈی سینٹر کے تحقیقی امور کے ذمہ دار ریاض الاشقر نے ایک تفصیلی بیان میںکہا کہ اسرائیلی ریاست نے فلسطینی قوم کو اجتماعی خوف میں مبتلا کرنے، ان کے حوصلے پست کرنے اور انہیں اجتماعی مشکلات اور مصائب کا شکار کرنے کے لیے فلسطینیوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 1948ء میں فلسطینی ریاست میں اسرائیل کے قیام کے بعد ایک ملین کے قریب فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔ سنہ 1987ء کے بعد تین لاکھ 48 ہزار فلسطینی صہیونی عقوبت خانوں میں ڈالے گئے۔
انتفاضہ الحجارہ کے 33 سال پورے ہونے پر جاری کردہ رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست نے فلسطینی شہریوں کو طاقت کے ذریعے دبانے ، ان کی اجتماعی گرفتاریوں اور تشدد کے مکروہ حربوں کے استعمال کے باوجود فلسطینیوں کو تحریک آزادی سے روکا نہیں جا سکا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتفاضہ حجارہ سے فلسطینی اتھارٹی کے قیام تک اسرائیلی فوج نے دولاکھ 10 ہزار فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار ہونے والے فلسطینیوں میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد شامل ہیں۔
رپورٹ کےمطابق سنہ 1994ء سے 28 ستمبر سنہ 2000ء کی تحریک انتفاضی الاقصیٰ تک 10 ہزار فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔ سنہ 2000ء کے بعد اکتوبر 2015ء تک 97 ہزار فلسطینیوں کی گرفتاری عمل میںلائی گئی اور اس کے بعد اب تک 31 ہزار فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔