اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں سے انحراف اور عجلت میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا اعلان فلسطینی قوم کے لیے کسی بھی فائدے کا باعث نہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام سے اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر اپنی بالادستی اور غاصبانہ قبضے کو مسلط کرنے کا نیا موقع ملے گا۔
شام میں فلسطین کے حوالے سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب میں زیاد النخالہ نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرکے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے والے خلیجی اوردوسرے عرب حکمرانوں کی راہ آسان کردی ہے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے بجائے قومی مفاہمتی عمل کو آگے بڑھائے۔ انہوںنے متحدہ عرب امارات،بحرین اور سوڈان کی طرف سےاسرائیل کو تسلیم کرنے کو فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والےممالک صہیونی ریاست کے جنگی جرائم پر اتنے خاموش کیوں ہیں۔
زیاد النخالہ کا کہنا تھا کہ عرب اور خلیجی ریاستوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کے نتیجے میں عرب اقوام کے بنیادی اصولوں، معیارات اور قدروں کو پامال کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ عرب حکمرانوں نے چودہ صدیوں پر محیط اسلامی اور عرب روایات کو پامال کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی سرپرستی میں صہیونی پروگرام کے خلیجی ریاستوں تک وسعت اختیار کرنے کو اسلام اور اسلامی تاریخ کے خلاف قرار دیا۔