لبنان میں 17 اکتوبر 2019ء کو ایک ایسے وقت میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے بیروت سرکار پہلے بدامنی کے ساتھ ساتھ معاشی بحران کا شکار ہو گئے۔ رواں 2020ء میں مارچ میں لبنان میں کرونا کی وبا کا آغاز ہوا اور ملک میں بڑے پیمانے پر وبا پھیل گئی۔ اس وبا نے جہاں مقامی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لیا وہیں فلسطینی مہاجرین بھی بری طرح کرونا کا شکار بن گئے۔۔
لبنان میں اس وقت فلسطینی پناہ گزینوں کے 12 کیمپ ہیں۔ ان میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی مہاجرین قیام پذیر ہیں۔ ان پناہ گزینوں کو اقتصادی، انسانی، معاشی، سماجی ،صحت اور تعلیم جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ کرونا کی وبا نے ان مشکلات میں کئی گنا اضافہ کیا ہے۔
بحرانوں کی آندھی
لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات اور مسائل پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ بیروت میں فلسطینی پناہ گزینوں کو معاشی مشکلات کی آندھیوں کا سامنا ہے۔ انہیں ایک طرح کے نہیں بلکہ اقتصادی اور سماجی نوعیت کی مشکلات کا سامنا ہے۔
بیرون ملک فلسطین قومی کانفرنس کے رکن یاسر علی کا کہنا ہے کہ رواں سال کے دوران لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے مسائل کو سنہ 2019ء کے دوران رونما ہونے والے واقعات سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لبنان میں فلسطینی پناہ گزیں بدترین محرومیوں کا شکار ہیں۔ انہیں اقتصادی، سماجی اور معاشی حقوق کے استحصال کا سامنا ہے۔ مالکانہ حقوق، لیبر حقوق، صحت، روزگار، تعلیم اور کئی دوسرے شعبوں میں فلسطینیوں کو کسی قسم کے حقوق میسر نہیں ہیں۔
انہوںنے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافہ جولائی2019ء میں اس وقت ہوا جب لبنانی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں سے ان کی روزی روٹی چھین لی۔ فلسطینیوں کو مقامی سطح پر روزگار اورکاروبار سے محروم کردیا گیا۔ اس کے نتیجے میں فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگی تباہ ہو کر رہ گئی ہے۔
یاسر علی کا کہنا تھا کہ 17 اکتوبر کو لبنان میں حکومت کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے بعد فلسطینی پناہ گزینوں پر معاشی دبائو میں اور بھی اضافہ ہوگیا اور لبنانی لیرہ کی قیمت 1515 لیرہ سے گر کر 8 ہزار لیرہ تک جا پہنچی۔
کرونا اور غربت
لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں میں غربت کی شرح میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں میں ایک سال قبل غربت کا تناسب 65 فی صد تھا جو کہ بہت زیادہ تھا مگر اس سے بھی کہیں زیادہ یعنی 90 فی صد تک پہنچ کا ہے۔ بے روزگاری کا تناسب 56 فی صد سے بڑھ کر 85 فی صد تک کا پہنچا تھا۔ کرونا کی وبا نے اسے 95 فی صد تک پہنچا دیا ہے۔
یاسر علی کا کہنا ہے کہ کرونا کی وبا نے لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگیوں پر تباہ کن اثرات ڈالے ہیں اوران کی غربت اور بے روزگاری کے تناسب میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونل ٹرمپ کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ‘اونروا’ کی امداد بند کر کے فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔
چند ماہ قبل اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے لبنان کا دورہ کیا۔ اپنے اس دورے کے موقع پر انہوں نے لبنانی قیادت سے فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات پر بھی بات چیت کی۔ اسماعیل ھنیہ کا لبنان میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔ انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کو یقین دلایا کہ حماس ان کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔