فلسطین کے ممتاز عالم دین اور مسجد اقصیٰ کے امام الشیخ عکرمہ صبری ان دنوں ترکی کے دورے پر ہیں جہاں انہوںنے ترک صدر رجب طیب ایردوآن سمیت دیگر ترک رہ نماوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
اپنے دورہ ترکی کے حوالے سے الشیخ صبری نے ‘عربی 21’ ویب سائٹ کو تفصیلی انٹرویو دیا ہے جس ان کا کہنا ہے کہ ترک حکومت، قیادت اور عوام سب فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ترک صدر نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ترکی عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے اقدامات کو مسترد کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ عکرمہ صبری نے اپنے دورہ ترکی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اس دورے کا مقصد القدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اسلامی تصور کو اجاگر کرنا اور ترک قوم اور قیادت کو قبلہ اول کو لاحق خطرات کےتدارک کے لیے باور کرانا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ترکی میں علما اور سیاسی رہ نمائوں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں انہیں مسئلہ فلسطین کے حقیقی اسلامی پس منظر اور قرآن وسنت کے مطابق اس کے اصولی اور دینی حل پر بات چیت کی۔ ترک رہ نمائوں کے ساتھ ہونےوالی بات چیت میں یہ بتایا گیا کہ القدس کی تاریخ خلیفہ دوم حضرت عمر فارروق رضی اللہ عنہ سے شروع ہو کر صلاحالدین ایوبی، سلیمان القانون اور سلطان عبدالحمید ثانی تک وابستہ ہے اور ان ترک رہ نمائوں نے ہمشیہ فلسطینی قوم کی حمایت اور مدد کی۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ ترکی میں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی میں میری تحسین القدس اور الاقصیٰ کی تحسین ہے۔ترکی کی قیادت اور قوم کا فلسطین، القدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے موقف ایک ہے اور مسجد اقصیٰ ترک مسلمانوں کےدلوں میں بستی ہے۔
ان کا کہنا تاکہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے ان کی تکریم کرتے ہوئے انہیں آیا صوفیا میں جمعہ کے خطبے اور نماز کی امامت کاموقع فراہم کیا۔ ترک صدر نے ان کی امامت میں نماز جمعہ ادا کی۔