شنبه 16/نوامبر/2024

‘القدس وھیل’ بیت المقدس کو یہودیانے کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ

جمعہ 4-دسمبر-2020

قابض اسرائیلی ریاست نے مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے اور تاریخی اسلامی شہر کی عرب اوراسلامی یادگاروں کو مٹاتے ہوئے شہر پر یہودیت کا رنگ چڑھانے کے لیے ان گنت منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔ ان منصوبوں کا ایک طرف جہاں القدس کو یہودیانا ہے اور دوسری طرف قضیہ فلسطین کے منصفانہ اور دیر پا حل کی کوششوں کو تباہ کرنا ہے۔

القدس کو یہویانے کے لیے اس وقت طرح طرح کے منصوبے جاری ہیں۔ ان میں چند بڑے پروجیکٹ ہیں جنہیں "سلیکن ویلی”، "بائبلیکل گارڈن”، "ای 1” کا نام دیا جاتا ہے جب کہ ان کے علاوہ بھی کئی بڑے پروجیکٹ ہیں۔ ان منصوبوں کے ذریعے القدس کویہودیت میں تبدیل کرتے ہوئے فلسطینی باشندوں پر عرصہ حیات تنگ کرنا اور یہودیوں کی آباد کاری کو مزید آسان اور سہل بنانا ہے۔

العاد ایک قبضہ گروپ

القدس کو یہودیانے کے دیگر بڑے صہیونی منصوبوں میں ایک "یروشلم وہیل” بھی شامل ہے جسے "ایل ایڈ ایڈ سیٹلمنٹ ایسوسی ایشن” یا "العاد” نامی تنظیم نے شروع کیا ہے۔ یہ منصوبہ مقبوضہ بیت المقدس میں  جبل مکبر کے مقام پر شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد یہودی آبادکاروں کو القدس میں سیاحت کی جدید ترین سہولیات فراہم کرنا ہے۔ یہ منصوبہ برطانوی دارالحکومت لندن میں ‘لندن آئی’ جیسے منصوبوں کے مماثل ہے۔ لندن آئی ایک سیاحتی پروجیکٹ ہے جو مقامی اور غیرملکی سیاحوں کو جدید سہولیات فراہم کرتا ہے۔

جہاں تک ‘یروشلم وھیل’ منصوبے پر کام کرنے والی تنظیم کا تعلق ہے تو وہ ایک مشہور اور یہودی آباد کاری کے لیے جانی پہچانی تنظیم ہے۔ اسے اسرائیل اور فلسطینی ‘العاد گروپ’ کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ تنظیم القدس، غرب اردن اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں 45 سے زیادہ مقامات پر "بستیوں کی سیاحت” اسکیم پر کام کر چکی ہے۔

‘العاد’ قضیہ فلسطین کو تباہ کرنے کے لیے کام کرنے والی ایک یہودی تنظیم ہے جسے دنیا بھر کے صہیونیوں کی طرف سے معاونت حاصل ہے۔ یہ اسرائیل کی دولت مند غیر سرکاری تنظیموں میں سے ایک ہے۔ وہ سلوان میں تقریبا 70 آبادکاری چوکیوں کی نگرانی کرتی ہے۔ ان میں سے بیشتر مسجد اقصیٰ کے قریب ترین علاقے وادی حلوہ میں واقع ہیں۔

العاد ایک قبضہ گروپ جو اسرائیلی ریاست کی سرپرستی اور سرکاری معاونت سے کام کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں میں یہودی توسیع پسندی کے فروغ اور قبضے کی توسیع کے لیے کام کر رہی ہے۔

یہ گروپ  یہودی آبا دکاری کے لیے سروے، مشاورت، رہائش اور تشہیری مہمات چلانے کے ساتھ ساتھ القدس میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور نسل پرستی کی کارروائیوں میں بھی صہیونی فوج کا دست وبازو ہے۔

القدس وھیل کیا ہے؟

"یروشلم وہیل” پروجیکٹ کی طرف لوٹتے ہوئے دیکھتے ہیں کہ یہ سازش ہے کیا؟۔  یہ ایک بہت بڑا سیاحتی پہیا ہے یا ایک سرکلر ونڈ وہیل ہے جس کی بلندی 50 میٹر ہے ،اور یہاں ایک دوسرے سے منسلک 32 چھوٹی گاڑیاں ہیں۔ اس منصوبے کے تحت روزانہ 15 ہزار افراد کو سیاحتی سہولیات فراہم کرنے کی گنجائش موجود ہے۔

جہاں کوئی شخص القدس کی سائٹس کو اوسطا 50، 50-60 کلو میٹر کے فاصلے تک دیکھنے کے لیے سواری کر سکتا ہے۔ اس میں  پرانا القدس شہر، مسجد اقصی، چرچ آف ہولی سیپلچر اور دیگر پرکشش مقامات کی سیر شامل ہے۔

القدس امور کے محقق فخری ابو دیب نے "مرکزاطلاعات فلسطین” سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے  کے لیے جنوری 2019 میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی اراضی کے 15  دونم  پر 12 پلازے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کھیلوں، سیاحوں کی سلائڈوں کا ایک سلسلہ ، ایک میوزک سنٹر اور دیگر گیلریاں شامل ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی