شنبه 16/نوامبر/2024

صرف زبانی یکجہتی نہیں فلسطینیوں کو ان کے حقوق فراہم کیے جائیں

منگل 1-دسمبر-2020

ہرسال کی طرح امسال بھی 29 نومبر کو فلسطینیوں سے یکجہتی کا عالمی دن منایا گیا۔ اس دن سوشل میڈیا اور مرکزی دھارے کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ابلاغی  اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں، بعض حکمرانوں اور انسانی حقوق کے علم برداروں، بین الاقوامی قوانین کے ماہرین اور سیاسی و سماجی رہ نمائوں کی طرف سے زبانی کلامی فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔

اس موقع پر عالمی رہ نمائوں اور فلسطینیوں کے حقوق کے لیے بولنے والے زندہ ضمیر انسانیت نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کی حمایت میں منظور کردہ قراردادوں کو کھلے عام پامال کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے جرائم پرمجرمانہ خاموشی نے صہیونی ریاست کو فلسطینیوں کے حقوق پامال کرنے کا موقع فراہم کیا اور اسے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

اقوام متحدہ کے فورم پر سنہ 1948ء سب اب تک درجنوں قراردادیں منظور ہوئیں اور کئی کوامریکی اور صہیونی لابیوں ‌نے ناکام بنا دیا مگر اقوام متحدہ فلسطین میں ہونے والے جنگی جرائم کو روکنے میں ناکام رہی۔

اقوام متحدہ نے سنہ 1977ء کو فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے 29 نومبر کا دن مقرر کیا۔ اقوام متحدہ کے نیویارک، ویانا اور دنیا کے دوسرے ممالک میں واقع دفاتر میں ہرسال اس روز فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت میں کانفرنسیں منعقد کی جاتی ہیں۔ 29 نومبر کی تاریخ اقوام متحدہ کو اس کی 1947ء کو منظور کردہ قرارداد 181 کی یاد دلاتا ہے جس میں ارض فلسطین میں ایک غیرقوم کو مسلط کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ قرارداد ہی دراصل فلسطینی قوم کے خلاف عالمی استعماری طاقتوں کی ایک بڑی سازش تھی جسے اقوام متحدہ کے فورم کے ذریعے منظور کیا گیا۔

انتیس نومبر 1947ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرار داد 181 منظور کی جس میں فلسطین کو دوملکوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک عرب اور دوسری یہودی ریاست قرار دی گئی مگر عملا فلسطینی ریاست کے قیام میں اقوام متحدہ سمیت عالمی اوباشوں نے روڑے اٹکائے۔ اس قرارداد میں القدس کو بین الاقوامی نظام کے تحت اوریک ایسا علاقہ قرار دیا گیا جس کا انتظام وانصراف اقوام متحدہ کے ہاتھ میں ‌ہو گا۔

اسی روز 29 نومبر 1977ء کو جنرل اسمبلی نے فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا اور کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق جن میں‌حق خود ارادیت اور فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے آئینی حقوق دلانے کا عزم کیا گیا تھا۔

دکھ بھری یادیں

اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطین کے ساتھ یوم یکجہتی منانے اور عالمی سطح‌ پر واویلا کرنے کے باوجود عالمی برادری اور اقوام متحدہ فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق دلانے میں ناکام ہے۔ اسرائیل کھلے عام عالمی قوانین کو پامال کر رہا ہے۔ عالمی طاقتیں صہیونی ریاست کی رعونت اور فلسطینیوں کےخلاف جاری مظالم کی روک تھام میں بری طرح ناکام ہے۔ کوئی جنیوا معاہدہ اور عالمی قانون اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم سے باز نہیں رکھ سکا ہے۔

فلسطینی تجزیہ نگار صلاح عبدالعاطی نے مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا عالمی دن دراصل فلسطینیوں کے دکھوں اور مصائب کے بارے میں عالمی سطح پر تذکیر کا ایک موقع ہے۔ اس سال یہ دن ایک ایسے وقت میں منایا گیا ہے جب فلسطین میں اسرائیل کی غیرقانونی آباد کاری، توسیع پسندی، غزہ کا ظالمانہ محاصرہ، فلسطینی قوم سے منظم امتیازی اور نسل پرستانہ سلوک اور روز مرہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کو قید وبند میں ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں ‌نے کہا کہ یوم یکجہتی کا موقع فلسطینی قوم کے ساتھ عالمی قراردادوں پر عمل درآمد پر توجہ دلانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

یہ دن عالمی طاقتوں، انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کویا دلاتا ہے کہ دنیا میں فلسطینی قوم سب سے مظلوم اور ستم رسیدہ قوم ہے جس کے حقوق باقاعدہ ریاستی طاقت کے ذریعے پامال کیے جا رہے ہیں۔ یہ دن عالمی بیداری اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے والے ملکوں کو بھی تنبیہ کا دن ہے۔

تجزیہ نگار عبدالکریم شبیر نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کاہ کہ اقوام متحدہ کو فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا دن منانے سے قبل سنہ 1947ء میں تقسیم فلسطین کی غلطی کو تسلیم کرنا چاہیے۔ یہی  اقوام متحدہ کی وہ پہلی نا انصافی ہے جس میں ایک غیرقوم کو فلسطین میں اپنی ریاست قائم کرنے کا غیرقانونی حق دیا گیا مگر اس سرزمین کے اصل باشندوں کو قریبا ایک صدی سے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی