کل اتوار 29 نومبر 2020ء کو فلسطین سے یکجہتی کا عالمی دن منایا گیا۔ اس روز سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر ‘نصرت فلسطین’ مہم چلائی گئی۔
ایشیا سے یورپ اور افریقا سے لاطینی امریکا تک دنیا کی عالمی نوعیت کی ایک درجن زبانوں میں چلائی جانے والی عالم گیر مہم میں لاکھوں سماجی کارکنوں نے شرکت کی اور قضیہ فلسطین کے فوری اور منصفانہ حل کا مطالبہ کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ‘ٹویٹر’ پر "#فلسطین_قضیتی” کے عنوان سے شروع کی گئی مہم میں یورپ، مشرقی ایشیا، لاطینی امریکا اور افریقا کے ممالک میں ایک درجن زبانوں میں سیکڑوں ابلاغی اور سماجی تنظیموں نے حصہ لیا۔
بین الاقوامی فلسطین فورم برائے اطلاعات و رابطہ کاری کے پروگرام ڈائریکٹر محمد فیاض نے ‘مرکز اطلاعات فلسطین’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے فورم نے نصرت فلسطین مہم میں حصہ لینے والے تمام اداروں کے ساتھ رابطہ رکھا اور ان کی اس مہم میں شرکت یقینی بنانے کے لیے ہر سطح پر کوشش کی گئی ہے۔
محمد فیاض کا کہنا تھا کہ یہ مہم صرف فلسطینیوں کی نہیں بلکہ ایک عالمی گیر ابلاغی مہم تھی۔ کروڑوں عرب، مسلمان اور فلسطینی شہری اس میںپیش پیش رہے اور انہوں نے فلسطینیوں سے یکجہتی کے عالمی دن پر فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کی۔ اس مہم کے دوران عرب ممالک کی حکومتوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ مراسم کے قیام اور قضیہ فلسطین کے سقوط کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘نام نہاد سنچری ڈیل’منصوبے کے خطرات اور فلسطین کے مستقبل پراس کے تباہ کن اثرات اپنی رائے کا اظہار کیا گیا۔
فلسطینی تجزیہ نگار نے کہا کہ عالمی فلسطین رابطہ فورم نے 29 نومبر کو فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقعے پرعالمی گیر سوشل میڈیا مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ دن اقوام متحدہ کی طرف سے مقرر کیا گیا اور اسے ہر سال پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔
مہم کے اھداف
محمد فیاض نے نصرت فلسطین کے حوالے سے بین الاقوامی سوشل میڈیا مہم کے اہداف پربات کرتے ہوئے کہا کہ اس مہم کا مقصد اقوام عالم کو قضیہ فلسطین کے حوالے سے ان کی ذمہ داریوں کے حوالے سے آگاہ کرنا اور یہ باور کرانا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ صرف فلسطینیوں تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک عالمی گیر تنازع ہے جس کے حل کے لیے تمام عرب اورمسلمان ممالک کو خاص طور پر اور عالمی برادری کو عمومی طور پر اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی اس عالم گیر مہم نے عرب ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ فروغ پذیر تعلقات کی مخالفت کرنا اور ہرسطح پر اس کے خطرات سے متعلق آگاہی فراہم کرنا تھا۔ اس کے ساتھ فلسطینی قوم کو یہ یاد دلانا کہ اقوام متحدہ نے ان کے لیے یکجہتی کا ایک دن تو مقرر کیا ہے مگر ان کے جائز اور آئینی حقوق کے حصول کے لیے اقوام متحدہ کے فورم پر کوئی جاندار کوشش نہیں کی گئی۔
فلسطین فورم کے رابطہ کار نے کہا کہ فورم کے تمام ذیلی اداروں اور شعبوں چاہے وہ روایتی میڈیا ادارے ہوں یا ٹی وی اور ریڈیو، اخبارات ہوں یا سوشل میڈیا ہرمقام پر قضیہ فلسطین کے حوالے سے پذیرائی کی گئی۔ ڈیجیٹل میڈیا میں بھی ہرطرف فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کی گئی اور سوشل میڈیا پر عالمی سطح پرفلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
عرب کمیونٹی کی بھرپور شرکت
سماجی کارکن محمد فیاض نے بتایا کہ چند ایک عرب ممالک کی حکومتوں کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے باوجود عرب اقوام نے اس مہم میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔ عرب ممالک کے ابلاغی اداروں، سرکردہ شخصیات اور سماجی کارکنوں نے یکجہتی فلسطین مہم میں بھرپور حصہ لیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نصرت فلسطین مہم میں عرب شہریوں کی بھرپور شرکت ہماری توقع سے بھی زیادہ رہی ہے۔ اس وقت تمام آزاد اور زندہ ضمیر اقوام فلسطینی قوم کی پشت پر کھڑی ہیں۔ عرب ملکوں کے عوام کی سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کی حمایت اس بات کا ثبوت ہے کہ عرب ملکوں کی حکومتیں چاہے جتنا زور لگا لیں مگر ان کے عوام آج بھی فلسطینی قوم ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی ہمدردیاں غاصب صہیونیوں کے ساتھ نہیں بلکہ مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ ہیں۔
محمد فیاض نے کہا کہ عرب ممالک میں ہماری مہم کو غیرمعمولی پذیرائی ملی یہاں تک خلیجی میں بھی فلسطینیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ 40 سال میں پہلی بار مراکش سے الجزائر تک ہرطرف فلسطینیوں کی حمایت میں آواز بلند کی گئی۔