شنبه 16/نوامبر/2024

کرونا کی وبا اور اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل اردنیوں کے مصائب

جمعہ 27-نومبر-2020

اسرائیلی زندانوں‌ میں پابند سلاسل فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں اردنی شہری بھی شامل ہیں۔ کرونا کی وبا نے اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل اردنی اسیران کی مشکلات اور مصائب دو چند ہوگئی ہیں۔

اردنی شہریوں کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کرونا کی وبا کی آڑ میں اردنی اسیران کے حقوق کو دانستہ طور پر پامال کر رہی ہے۔ اس کی تازہ مثال اردنی اسیر مرعی ابو عیدہ ہیں جنہیں اسرائیلی فوجی عدالت سے 11 بار عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔ چند روز قبل ان کے والد انتقال کر گئے تھے جب کہ ان کا ایک بیٹا بھی کچھ عرصہ قبل فوت ہوا مگر وہ اس کے جنازے میں بھی شریک نہیں‌ ہوسکے۔

محرومی اور دوری کا دکھ

اس وقت اسرائیلی زندانوں میں اردن کے 21 شہری پابند سلاسل ہیں جو اپنے پیاروں سے دوری اور بنیادی حقوق کے حصول میں محرومی کے دکھوں کا شکار ہیں۔ ان کے دکھوں کا اردنی حکومت کی طرف سے بھی مداوا نہیں کیا گیا کیونکہ اردنی وزارت داخلہ نے بھی انہیں طاق نسیاں کے حوالے کر دیا ہے، حالانکہ قیدیوں کے اقارب احتجاج کے طور پر عمان میں اردنی وزارت خارجہ کے باہر بار بار دھرنے بھے دے چکے ہیں۔

اسیران کے اقارب کے مطالبات میں اہم اور سب سے بڑا مطالبہ اسیران اور ان کے پیاروں کے درمیان ملاقاتوں کا اہتمام کرانا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے کوششوں کے باوجود اسرائیل نے اسیران کے اقارب کے لیے دروازے بند کر دیے ہیں۔ کرونا کی وبا کے دوران قابض ریاست نے اردنی اسیران کے حقوق غصب کرنے کے مکروہ ہتھکنڈے میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

کرونا نے مشکلات بڑھا دیں

اردنی اسیران کمیٹی کے سینیر رکن فادی فرح نے ‘قدس پریس’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اردنی قیدیوں کی مشکلات پہلے ہی غیرمعمولی تھیں۔ اسرائیل نے کرونا کی وبا سے فائدہ اٹھا کر ان کی محرومیوں میں اور بھی اضافہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسیران کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے لیے ان کے قریبی رشتہ داروں اور عزیزوں سے ملنے پر پابندی عاید ہے۔ دوسری طرف قیدیوں کے اقارب اپنے پیاروں کی زندگی کے حوالے سے پریشان ہیں کیونکہ کرونا کی وبا کے دوران قیدیوں کے بارے میں ان کے پیاروں کو ان کی صحت کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی جاتیں۔

اسیران کے اقارب کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے پیاروں کی زندگی کے حوالے سے تشویش ہے کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ اسرائیلی جیلوں میں قید ہمارے رشتہ داروں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اوران کی صحت اور طبی حالت کیسی ہے؟

اردنی اسیران کمیٹی کے رکن نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کم سے کم اسرائیلی حکام سے رابطے کرکے قیدیوں کے بارے میں حقائق جاننے کی کوشش کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ قیدیوں اور ان کے اقارب کے درمیان ویڈیو لنک کے ذریعے رابطے کرائے جائیں تاکہ اقارب کی پریشانی اور تشویش کو دور کیا جاسکے۔

فادی فرح کا کہنا تھا کہ سنہ 2008ء سے اردنی وزارت خارجہ کی طرف سے اسیران اور ان کے اقارب کے درمیان ملاقاتوں کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی