جمعه 15/نوامبر/2024

بیت المقدس کی بلند ترین کالونی ‘الطور’ کی مشکلات

بدھ 25-نومبر-2020

بیت المقدس کے ایک ایک کونے پر غاصب صہیونیوں‌ نے فلسطینیوں پر طرح طرح کے عذاب مسلط کر رکھے ہیں۔ ان میں فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری اور جبری بے دخلی کے جرائم بھی نمایاں ہیں۔ بیت المقدس کے وہ تمام مقامات جو سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ان میں الطورکالونی بھی شامل ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین نے ایک رپورٹ میں الطور کالونی کو یہودیانے کی صہیونی سازشوں پر روشنی ڈالی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جغرافیائی محل وقوع کے اعتبار سے الطور کالونی مسجد اقصیٰ کے قریب کوہ زیتون کی چوٹی پر واقع ہے۔ سطح سمندر سے اس کی بلندی 826 میٹر ہے جبکہ اس کا رقبہ 8808 دونم ہے۔ یہ القدس کی پرانےکالونیوں میں شمار کی جاتی ہے۔

مشرق میں اس کی سرحدیں مسجد اقصیٰ،مغرب میں الخان الاحمر، شمال میں العیساویہ اور جنوب میں العیزریہ اور ابو دیس واقع ہیں۔

اس کالونی نام الطور کالونی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سےپہلے رکھا گیا۔ اسے طور زیتا کا نام دیا جاتا تھا۔۔ اس کی وجہ تسمیہ اس میں کاشت ہونے والے زیتون کے پودے ہیں اور اس کی کاشت کاری ہے۔ رومن عہد میں اسے ‘بیت فاجی اور بیت التین کے ناموں سے یاد کیا جاتا تھا۔ اس وقت اس کالونی کی آبادی چالیس ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔

الطور ایک دینی، تاریخی اور سیاحتی مقام ہے۔ اس میں کئی مساجد اور گرجاگھر ہیں۔ یہاں پر عیسائیوں کے مکاتب فکر کے تمام عیسائی آباد ہیں۔ یہاں بسنے والےعیسائیوں کا خیال ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہاں سے آسمان دنیا کے لیےروانہ ہوئے تھے۔

الطور کالونی میں موجود ایک تاریخی مسجد خلیفہ دوم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کےنام منسوب ہے۔ یہ مسجد بیت المقدس کی فتح‌کے بعد تعمیر کی گئی۔ اس مسجد کا دوسرا نام مسجد سلمان فارسی بھی ہے۔ یہ خلافت عثمانیہ کےدور میں تعمیر ہونے والی القدس کی قدیم ترین مسجد ہے۔ الطور میں ایک اہم مقام رابعہ العدویہ ہے جسے 1300 سال قبل تعمیر کیا گیا۔ اس کے علاوہ صلاح الدین ایوبی عیسیٰ بن احمد، قلعہ الحسینیہ، بیت فاجا۔ الصعود گرجا گھر، المسکوبیہ، اور مقام سیدہ عذراس کےاہم مقامات ہیں۔

الطور کالونی میں المقاصد اسپتال واقع ہے۔ اس کے علاوہ المطلع اسپتال، شہزادی بسمہ اسپتال اور ہلال احمر اسپتال واقع ہیں۔

سنہ 1967ٰء کی عرب ۔ اسرائیل جنگ کے دوران اسرائیل نے جب بیت المقدس پرقبضہ جمایا تو الطور کالونی کا 8 ہزار دونم کما رقبہ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں نے چھین کر وہاں‌پر کیمپ قائم کرلیے تھے۔

الطور کالونی کے باشندوں کے دکھ اور آلام دوسرے علاقوں کے فلسطینیوں سے مختلف نہیں‌۔ آئے روز یہاں پر فلسطینیوں کی گرفتاریاں، روزانہ کی بنیاد پر کریک ڈائون، تلاشی کے دوران گھروں میں گھس کر لوٹ مار اور توڑپھوڑ، فلسطینیوں‌کے گھروں پر غیرقانونی اور غاصبانہ قبضے، فلسطینیوں کی املاک پرقبضے ، ظالمانہ ٹرائل اور متروکہ املاک کی آڑ میں فلسطینیوں کی جائیدادوں پر قبضے جیسے جرائم روز کا معمول ہیں۔

الطور کالونی میں بڑی تعداد میں یہودی آباد بسائے گئے ہیں۔ الطور کالونی میں بنائی یہودی بستیوں میں ایک بیت اروت کہلاتی ہے۔ اس میں 32 گھر ہیں۔ خلہ کے مقام پر 8 خاندان آباد ہیں جب کہ 230 دونم رقبے پر ایک یہودی قبرستان بھی بنایا گیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے القدس اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر زیاد الحموری نے کہا کہ الطور کی موجودہ حالت انتہائی خطرے کی نشاندہی کررہی ہے۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اسے اس میں یہودی آباد کاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ الطور کالونی کی 734 دونم اراضی یہودی آباد کاری کے مقصد کے لیے غصب کی گئی ہے۔ اس میں ایک تلمودی پارک بنایا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی