فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت نام نہاد سیکیورٹی ادارے جنرل انٹیلی جنس نے زیرحراست فلسطینی سماجی کارکن نزار بنات کی رہائی سے متعلق عدالتی حکم پرعمل درآمد سے انکار کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق ‘وکلاء برائے انصاف’ گروپ کی طرف سےجاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ سماجی کارکن نزار بنات کو عباس ملیشیا نے چند روز قبل حراست میں لیا تھا۔ ان کی گرفتاری فلسطینی اتھارٹی کی مبینہ کرپشن کے پر آواز اٹھانے کے خلاف عمل میں لائی گئی تھی۔
فلسطینی وکلا گروپ نے صحافی کو انٹیلی جنس سینٹر میں تشدد کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کی رہائی سے متعلق عدالتی حکم پرعمل درآمد کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کامرتکب قرار دیاہے۔ بیان میں کہا گیا ہےکہ نام نہاد سیکیورٹی ادارے کی طرف سے سماجی کارکن نزار بنات کی رہائی کے فیصلےئ پرعمل درآمد سےانکار عدالت کی توہین ہے۔ فلسطینی قانون کے تحت سیکیورٹی ادارے کے خلاف توہین عدالت کے تحت کارروائی کی جانی چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی ملیشیا کی طرف سے عدالتی حکم کی پابندی سے فرار سرکاری اداروں کی ہٹ دھرمی اور راہ فرار کا واضح ثبوت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالت کی طرف سے بنات کی رہائی کے احکامات صادر ہونے کے باوجود انہیں پابند سلاسل رکھنا عدالتی حکم کی خلاف ورزی اور جبری گم شدگی کے جبری میں آتا ہے اور اس طرح کے تمام حربے بین الاقوامی قوانین اور انصاف کی کھلی توہین ہیں۔