فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ کے مطابق بیت المقدس سے تعلق رکھنے والی ایک فلسطینی اسیرہ نورھان ابراہیم خضر عواد اسیری کے پانچ سال مکمل کرنے کے بعد قید کے چھٹے سال میں داخل ہوگئی ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی کے چیئرمین امجد ابو عصب نے بتایا کہ قلندیا کیمپ سے تعلق رکھنے والی نورھان کو چھ سال قبل اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 23 نومبر 2015ء کو گرفتاری کے بعد اسیرہ کو جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ اس کی گرفتاری گولی مار کر زخمی ہونے کے بعد عمل میں لائی گئی تھی۔
اسرائیلی فوج نے اس پر ایک فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا اور یہودی آباد کاروں کو چاقو گھونپنے کے الزام میں 13 سال قید اور 30 ہزار شیکل جرمانہ کی سزا سنائی گئی تھی۔
اسیرہ عواد نے اپنے وکیل کے ذریعے قید کی سزا کے خلاف اپیل کی تھی جس کے بعد عدالت نے اس کی سزا ساڑھے تین سال کم کردی ہے اور اب اسے 10 سال قید کی سزا کے تحت دامون جیل میں قید کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جیل میں اس وقت 40 فلسطینی خواتین پابند سلاسل ہیں جنہیں غیرانسانی ماحول میں رکھا گیا ہے۔