چهارشنبه 30/آوریل/2025

امریکا میں صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی کامیابی سے اسرائیلی پریشان

منگل 24-نومبر-2020

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا میں تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رہ نما جو بائیڈن کی کامیابی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کے نتیجے میں یہودی لیڈروں کو مایوسی اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایک یہودی تجزیہ نگار ‘الیشع بن کیمون’ نے اخبار’یدیعوت احرونوت’ میں ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے اقتدار کے خاتمے کے قریب آتے ہی یہودی لیڈروں کو مایوسی کا سامنا ہے۔ یہودی لیڈر اس وقت دو گروپوں میں منقسم ہوگئے ہیں اور یہ تقسیم مسلسل گہری ہوتی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت یہودی لیڈروں کو خدشہ ہے کہ نیا امریکی صدر ٹرمپ کے سنچری ڈیل منصوبے کو آگے بڑھائے گا یا نہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور جو بائیڈن کے درمیان جوہری اختلافات میں ایک فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کا معاملہ بھی ہوسکتا ہے۔

عبرانی دانشور کے مطابق ٹرمپ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہودی لیڈروں کو خدشہ ہے امریکا میں سابق امریکی صدر باراک اوباما کی پالیسی بحال ہوسکتی ہے۔ اگرچہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی لیڈر شپ کو اپنے تعاون کی یقین دہانی اور تسلی دینے کے لیے وزیرخارجہ مائیک پومپیو کو اسرائیل کے دورے پربھیجا اور انہوں‌نے یہودی کالونیوں کا دورہ کرکے یہودی لیڈرشپ سے بھی ملاقات کی ہے۔

تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کو اس وقت یہودی لیڈروں کی طرف سے دبائو کا سامنا ہے کہ وہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں تاکہ سنچری ڈیل کے حوالے سے کیے گئے اعلانات پر زیادہ سے زیادہ عمل درآمد یقینی بنایا جاسکے۔

مختصر لنک:

کاپی