مصر کے ایک مشہور فن کار کی سوشل میڈیا پر اسرائیلی فن کاروں کے ساتھ بنائی گئی سیلفی وائرل ہونے پر فلسطینی ، مصری اور عرب حلقوں میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مصری فن کار محمد رمضان کی اسرائیلی فن کار ایلاڈ زلا، گلوکار عومیر آدام اور اسرائیلی فٹ بالرضیا سبع کے ساتھ بنائی گئی اجتماعی تصویر پر جہاں فلسطینی اور عرب حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں دوسری طرف اسرائیلی حلقوں میں اسے تحسین کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے اور اسے مصری اور اسرائیلی عوام کے درمیان بڑھتی قربت کا ایک ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔
مصری فن کار محمد رمضان کی اسرائیلی مشاہیر کے ساتھ سیلفی کو فلسطین میں سوشل میڈیا کے صفحات پر کڑی تنقید کا سامنا ہے اور انہیں اسرائیل نوازی اور صہیونی ریاست کےساتھ تعلقات معمول پر لانے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔
بعد أن أتفضخ الكذاب حاول أن يخدع الناس وقال أن صورته مع المغني الإسرائيلي كانت صدفة ولكن الحقيقة أتكشفت وطلع أنه كان في حفل خاص #محمد_رمضان pic.twitter.com/z6Gt1cHIMP
Walid SeddiQ (@admaladar) November 22 2020
#محمد_رمضان دي قناته علي اليوتيوب عليها للاسف 11مليون مشترك بيشجعوه علي اللي بيعمله لازم الناس دي تلغي الاشتراك عشان يتربي ويبقي عبره لغيره pic.twitter.com/0W9QXeCtFF
ahmed abdallah (@aabduallah) November 21 2020
اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائی ادرعی نے اپنے ٹویٹر اکائونٹ پر تسلیم کیا ہے کہ مصری فن کار محمد رمضان کی اسرائیلی فن کاروں کے ساتھ تصویر پر مصر اور فلسطین میں سوشل میڈیا پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ایک مصری فن کار ھانی عزب نے لکھا کہ خود کو فن کی دنیا میں نمبر ون قرار دینے والے کسی مصری فن کار یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ صہیونیوں کے ساتھ دوستی کو آگے بڑھانے کے لیے جواز کے راستے تلاش کرے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ مصری فن کار کی اسرائیلیوں کے ساتھ سیلفی اس کی جہالت اور لاعلمی کا واضح ثبوت ہے۔ محمد رمضان کو اپنے اس گرے ہوئے اقدام اور حرکت پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ محمد رمضان کو اکثر یہ کہتے سنا جاتا رہا ہے کہ وہ ایک مہذب اور متمدن فن کار ہے مگر اسرائیلیوںکے ساتھ سیلفی اس کے مہذب ہونے کی نہیں بلکہ جاہل ہونے کی دلیل ہے۔ رمضان اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی مہم چلانے کے ساتھ ساتھ امارات اور دوسرے عرب ملکوں کی اسرائیل کی طرف داری کی مہم چلا رہے ہیں۔
صحافی احمد القاعود نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی گلو کار اور فن کار کے ساتھ سیلفی کا مطلب کیا ہوسکتا ہے۔ اسرائیل 70 سال سے مصری قوم کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے کی ناکام کوششیں کررہا ہے۔ خود اسرائیل ناکام ہوگیا تو اس نے اب امارات کا سہارا لینا شروع کردیا۔ پیسے کے پجاری محمد رمضان جیسے فن کار امارات اور اسرائیل کی زبان بول رہے ہیں۔
مصری یوٹیوبر عبداللہ الشریف نے ٹویٹر پرلکھا کہ فن کار محمد رمضان نے اسرائیل اور عرب ملکوںکے درمیان تعلقات معمول پرلانے میں ان کی مدد شروع کررکھی ہے۔