امریکی اخبار’نیویارک ٹائمز’ نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے نئی امریکی انتظامیہ، نو منتخب صدر جو بائیڈن اور اسرائیل کی خوشنودی کی خاطر فلسطینی شہدا اور قیدیوں کے اہل خانہ کی مالی کفالت ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈروں کی طرف سے بار بار فلسطینی اتھاڑی کو یہ پیغام دیا گیا تھا کہ وہ اسرائیل کے خلاف لڑتے ہوئے مارے جانے فلسطینیوں اور اسرائیلی جیلوں میں قید افراد کے اہل خانہ کی مالی کفالت بند کریں۔ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو امریکی انتظامیہ کے لیے فلسطینی اتھارٹی کی حمایت میں اقدامات کرنا مشکل ہوں گے۔ اس طرح فلسطینی اتھارٹی نے امریکیوں کے دبائو میں آ کر ان کی خوشنودی اور اسرائیلی ریاست کی مرضی کے مطابق شہدا اور اسیران کی کفالت سے ہاتھ کھینچنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی صدر ٹرمپ کی حکمرانی کے بعد پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے صدر جو بائیڈن سے اقدامات کی توقع رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون اور ہر سطح پر روابط بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اخبار نے قیدیوں کے امور کے سربراہ قدری ابوبکر کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ قیدیوں کے الاؤنس میں ترمیم کرنے کی تجویز سے ان کے اہل خانہ کو ان کی معاشرتی اور معاشی حیثیت کی بنیاد پر فنڈز ملیں گے اور کسی فلسطینی قیدی کے خاندان کو محض اس وجہ سے امداد نہیں ملے گی کہ اس کا کوئی فرد اسرائیلی جیل میں قید ہے۔
ابوبکر نے مزید کہا کہ کسی ایک فرد کو کنبہ والے فرد کی طرح فوائد نہیں ملنا چاہئیے۔
ابوبکر نے کہا کہ ان ترامیم کا مسودہ ابھی مکمل نہیں ہوا ہے ، اور اس پر کام کرنے کے لیے انہیں اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے منظوری درکار ہے۔