اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے رہ نما وصفی قبہا نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعاون کی بحالی کے اعلان کے بعد فلسطینی اتھارٹی پر قومی اور سیاسی سطح پر دبائو ڈالا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو فیصلہ تبدیل کرانے کے لیے اس پر دبائو ڈالا جانا چاہیے اور دبائو ڈالنے کے لیے پریشر گروپ قائم کیا جائے جس میں فلسطینی قوتوں کو شامل کیا جائے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما نے کہا کہ تحریک فتح کا مقتدر طبقہ اگر قومی مصالحتی عمل آگے بڑھانا چاہتا ہے تو اسے مصالحت کی طرف داری کرنا ہوگی اور عوام کی اجتماعی سوچ کی طرف پلٹنا ہوگا۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل سے روابط بحال کرنے اعلان سے تحریک فتح کو خو کو الگ کرنا ہوگا۔
صفی قبھا کا کہنا تھا کہ صدر محمود کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ روابط بحال کرنے کا اعلان کر کے مرکزی کمیٹی کے فیصلوں سے صریح انحراف کیا گیا بلکہ مرکزی کمیٹی کے فیصلوں کو دیوار پر مارا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے سنجیدہ ہے اور اپنے طور پر مصالحتی کوششیں جاری رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کو فلسطینی قوتوں میں مصالحتی کوششوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے دو روز قبل اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون سمیت ہرسطح پر روابط بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فلسطینی قوتوں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ اور اسلامی جہاد سمیت دیگر نمائندہ جماعتوں نے صہیونی ریاست کے ساتھ روابط کی بحالی کو قوم کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا ہے۔