فلسطین میں مرکز برائے دفاع اراضی اور مزاحمت یہودی آباد کاری کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت امریکا میں انتقال اقتدار کے عبوری مرحلے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطین میں زیادہ سے زیادہ یہودی بستیوں کی تعمیر کی کوشش کر رہی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ہفتہ وار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے خاتمے سے پہلے فلسطینی علاقوں میں زیادہ سے زیادہ یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی کوشش کر رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے 20 جنوری 2021ء کو امریکا کے نئے صدر جوبائیڈن کی حلف برداری کی تقریب سے قبل فلسطینی علاقوں میں آباد کاری کے منصوبوں کو بڑھانا چاہتی ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ جو بائیڈن اسرائیل پر یہودی آباد کاری روکنے کے لیے دبائو ڈال سکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت موجودہ امریکی صدر ٹرمپ کی حمایت سے فائدہ اٹھانے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے رواں ہفتے اسرائیل کے دورے کے دورے مقبوضہ وادی گولان کے دورے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس کے علاہ پومپیو غرب اردن میں متعدد یہودی کالونیوں کا بھی دورہ کریں گے۔ یہ پہلا موقع ہے جب امریکا کا کوئی حاضر سروس وزیر خارجہ متنازع یہودی کالونیوں کا دورہ کر رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے عن قریب سبکدوش ہونے والے صدر ٹرمپ غرب اردن کے جزوی الحاق کے لیے اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے امریکا کے نو منتخب صدر جوبائیڈن کا نقطہ نظر مختلف ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے غرب اردن میں 1700 گھروں کی تعمیر کی کوششیں شروع کی ہیں۔