فلسطینی پارلیمنٹ نے سنہ 2014ء کو مصر میں ‘کشتی 6/9’ میں سوار درجنوں فلسطینیوں کے مبینہ کی عالمی سطح پر تحقیقات کرنے اور لاپتا ہونے والے تمام افراد کے بارے میں حقائق سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر کی زیرصدارت منعقد ہونے والے پارلیمانی اجلاس میں مصر کے شہر اسکندریہ میں مبینہ طور پر اغوا ہونے والے درجنوں فلسطینیوں کا سراغ لگانے کے لیے عالمی اداروں سے مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی پارلیمنٹ میں سنہ 2014ء کو مصر کے ساحلی شہر سے ایک کشتی میں سوار درجنوں فلسطینیوں کے اغوا کا معاملہ ایک ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب حال ہی میں لاپتا افراد کے اہل خانہ نے فلسطینی پارلیمنٹ کے ارکان سے ملاقات میں اپنے پیاروں کی گم شدگی کا معاملہ اٹھایا اور پارلیمنٹ سے اس حساس معاملے پر آواز بلند کرنے کو کہا تھا۔
فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نے یورپی یونین کے ہائی کمشن برائے خارجہ امور اروسولا فون ڈیر لاین، مصری پارلیمنٹ کے اسپیکر علی عبدالعال، اقوام متحدہ کےانسانی حقوق کے ہائی کمشنر میشل باشیلہ، عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط، اسلامی تعاون تنظیم ‘او آئی سی’ کے سیکرٹری جنرل یوسف بن احمد العثیمین اور بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے چیئرمین پیٹر ماوریر کو مکتوب ارسال کیے ہیں جن میں ان کی توجہ سنہ 2014ء کو مصر میں لاپتا ہونے والے درجنوں فلسطینیوں کی طرف مبذول کرائی ہے۔
مکتوبات میں کہا گیا ہے کہ درجنوں فلسطینیوں کو ایک کشتی سے اتار کرنامعلوم مسلح افراد نے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا مگر ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ مصری حکام سے بار بار اس حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر مصر نے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔ لاپتا ہونے والے فلسطینیوں کے اہل خانہ پریشان ہیں اور ہرآنے والے دن ان کی پریشانی بڑھتی جا رہی ہے۔ وہ ابھی تک نہیں جان سکے کہ آیا ان کے پیاروں کو کس نے اور کیوں اغوا کیا ہے اورا نہیں کہاں اور کس حال میں رکھا گیا ہے۔