ترکی میں گذشتہ روز منعقدہ ہونے والی بین الاقومی علما کانفرنس میں قضیہ فلسطین کو مسلم امہ کا مرکزی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ القدس اور فلسطین ہر آزاد اور زندہ ضمیر کے دل میں بستا ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرکے اس کے ساتھ دوستی کرنے والے صرف فلسطینی قوم ہی کے نہیں بلکہ پوری مسلم امہ اور اسلام کے غدار ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق ‘نصرت القدس’ کے عنوان سے اس کانفرنس کی میزبانی بیرون ملک مقیم فلسطینی علما کونسل نے کی جب کہ اس میں ترکی، عرب ممالک اور دوسرے مسلمان ممالک کے علما نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کیا
کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ القدس اور الاقصیٰ صرف فلسطینیوں ہی کی نہیں بلکہ اس کے تحفظ اور دفاع کے ذمہ دار تمام مسلمان ممالک اور مسلم امہ ہے۔ کانفرنس میں علما نے قضیہ فلسطین، القدس اور الاقصیٰ کے لیے ترکی کے جرات مندانہ کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔
علما نے کہا کہ یہ ترکی ہے جہاں ہم فلسطینیوں کے لیے آزادی کے ساتھ آواز بلند کرسکتے ہیں۔ القدس اور الاقصیٰ کے دفاع پر کلمہ حق کہہ سکتے ہیں۔ دوسری طرف کئی عرب ممالک جو بہ ظاہر قبلہ اول کے دفاع کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر حقیقت میں وہ اپنی ذمہ داریوں میں غفلت برتنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو تسلیم کرکے غداری کی راہ پر چل رہے ہیں۔
اعلامیے میں عرب ملکوں پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی دوڑ پر نظر ثانی کریں اور صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے اور دشمن ملک کے ساتھ راہ و رسم بڑھانے کے بجائے فلسطینی قوم کے نصب العین کے حصول بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے جدو جہد کریں۔