اسرائیلی عہدیداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جوبائیڈن کی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد فلسطینی علاقوں کے اسرائیل سے الحاق کاعمل متاثر ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ جوبائیڈن کے امریکی منصب صدارت پرفائز ہونے سے قبل ہی مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کے اقدامات کرنا چاہئیں۔
عبرانی فوجی ریڈیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے شمالی علاقوں کی یہودی کونسل کے سربراہ یوسی داگان نے کہا ہے کہ حکومت کو غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کے پروگرام پر فوری طور پرعمل درآمد شروع کرنا چاہیے کیونکہ آنے والا وقت زیادہ سے زیادہ مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ امریکا میں جوبائیڈن کی انتخابات میں کامیابی کے بعد مغربی کنارے کے اسرائیل سے الحاق کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اب بھی توقع ہے کہ امریکی انتخابات کے نتائج مثبت آئیں گے اور ٹرمپ کامیاب ہو جائیں گے مگر حکومت کو ہرطرح کے حالات کے لیے خود کو تیار رکھنا چاہیے۔
عبرانی ریڈیو کی رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ اسرائیلی رکن کنیسٹ بزلیئل سموٹریچ نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی ناکامی کی صورت میں وزیراعظم نتین یاھو پرنئی امریکی انتظامیہ کی طر سے سخت دبائو آئے گا اور انہیں غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کا پروگرام روکنا پڑ سکتا ہے۔
درایں اثنا میجر جنرل عاموس یڈلیمن نے کہا ہے کہ خدشہ ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کا طرز عمل مختلف ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے امریکا کی نئی انتظامیہ کا موقف موجودہ حکومت سے مختلف ہوسکتا ہے۔ بالخصوص امریکا میں جوزف بائیڈن کی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد اسرائیلی حکومت مشکل میں پڑ سکتی ہے اور غرب اردن اور وادی اردن کے اسرائیل سے الحاق کا پروگرام متاثر ہوسکتا ہے۔