عالمی تحریک برائے دفاع اطفال فلسطین کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج نے رواں سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کم سے کم 7 فلسطینی بچوں کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی بچوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کے نام نہاد سیکیورٹی ادارے بچوں پر تشدد کی پالیسی کو اجتماعی طور فلسطینیوں پر دبائو ڈالنے کی ایک پالیسی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ دوسری طرف صہیونی ریاست نہتے فلسطینی بچوں کے قتل عام میں ملوث فوجیوں کے خلاف قانونی کارروائی سے راہ فرار اختیار کر کے یہ ثابت کررہی ہے کہ فلسطینی بچوں کا قتل عام اسرائیل کی ریاستی پالیسی کا حصہ ہے اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی بچوں کے قتل کے جرائم پرعالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی اور غفلت صہیونیوں کو دہشت گردی میں مزید جری کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں صہیونیوںکی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران قابض صہیونی فوج نے اب تک 18 سال سے کم عمر کے 7 بچوں کو شہید کیا۔ شہید ہونے والے بچوں میں غزہ ، غرب اردن اور القدس کے بچے شامل ہیں۔ حال ہی میں جنوبی نابلس میں قابض فوج نے 16 سالہ عامر عبدالرحیم صنوبر نامی ایک بچے کو شہید کیا۔