امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو اسمارٹ بموں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ جدید ترین ایف 22 "اسٹیلتھ” طیارے فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
عبرانی اخبار "اسرائیل ہیوم” نے لندن میں پین عرب روزنامہ الشرق الاوسط کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر گذشتہ روز "اسرائیل” کے مختصر دورے پر پہنچے تھے اس دوران انہوں نے وزیر دفاع بینی گینٹز اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران ایسپر نے گینٹز اور نیتن یاہو دونوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے "اسرائیل” کو اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیر دفاع گینٹز نے حالیہ ہفتوں میں امریکا کا دورہ کیا اور اس دورے سے مشرق وسطی کے خطے میں اسرائیلی فوج کی برتری کو محفوظ رکھنے کی بات کی گئی۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی تھی جب امریکا نے متحدہ عرب امارات کو ایف 35 طیارے فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ "اسرائیل” کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت امارات کے ساتھ معاہدے کے بعد "اسرائیل” کے لیے امریکی "معاوضے کے پیکیج” کا ایک حصہ ہے جو عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے فریم ورک کے دوران تیار کیا گیاتھا۔
پیکیج میں شامل فہرست میں اضافی ایف 35s کی تیز خریداری اور ایف 15 ایکس طیارے کا اسکواڈرن بھی شامل تھا۔
"اسرائیل” ایندھن کےلیے 8 جدید قسم کے طیارے خریدنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسے 12 V-22 ہیلی کاپٹر خریدنے میں بھی دلچسپی ہے ، جن میں گھومنے والا آلہ ہے جو تیز رفتاری سے اڑان کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔