امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی مشیر اور مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی آوی برکوفٹچ نے کہا ہے کہ امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کا فلسطینی اراضی کے اسرائیل سے الحاق کا کوئی تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے دریائے اردن کے مغربی کنارے اور وادی اردن کو اسرائیل کا حصہ بنانے سے متعلق تجاویز اب بھی عمل درآمد کیا جاسکتا ہے۔ بحرین اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں میں فلسطینی اراضی کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کی کوئی شرط شامل نہیں ہے۔
امریکی مندوب نے اسرائیل کے فوجی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اراضی کے اسرائیل سے الحاق کے معاملے پر عرب ملکوں، امریکا اور اسرائیل کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں امریکی ایلچی کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی مذاکراتی ٹیم مزید 10 عرب ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے مذاکرات کررہا ہے۔
بروکوفٹچ کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کے ساتھ مذاکرات گہرائی اور مفصل انداز میں ہو رہے ہیں۔ وقت آنے پر دوسرے عرب ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ملکوں کی صف میں شامل ہوجائیں گے۔
امارات کو امریکا کے’ایف 35′ طیاروں کی فراہمی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی عہدیدار نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ امارات طویل عرصے سے ان طیاروں کے حصول کی کوشش کررہا تھا۔ ہم نے بھی اس پرغور کیا۔ مگر یہ ایک منطقی سوال تھا۔ یہ اسی صورت میں ممکن تھا کہ یہ ہتھیار اسرائیل کے لیے کوئی خطرہ نہ بنیں۔