اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کار مغربی کنارے میں سیکڑوں درخت تباہ ، فصلیں چوری ، اور کسانوں کو ان کی زمین تک رسائی سے روک کر فلسطینی کسانوں کو ہراساں کررہے ہی ۔ فصلوں کے موسموں خصوصا زیتون کے موسم کے دوران اس طرح کے حملوں کی تعدد بڑھ جاتی ہے۔
فلسطینی کاشتکاروں کا نقصان نہ صرف اس سال کے لئے زیتون کی پیداوار کی کمی کی وجہ سے ہوا تھا ، بلکہ اس موسم میں آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے جرائم بھی دیکھنے میں آئے جن سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہوا اور انھیں بہت زیادہ نقصان ، محنت اور تھکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔
فصلوں کو چوری کرنا
جیسے ہی نابلس کے مشرق میں واقع عزموط گاؤں کے کسان ایلون موریہ کی غیر قانونی آبادکار بستی سے متصل اپنی سرزمین پر پہنچے ، انہیں پتہ چلا کہ زیتون ، جسے وہ چننا چاہتے ہیں ، اسرائیلی آباد کاروں نے چوری کر لیا ہے۔
گاؤں کے زمینداروں میں سے ایک کسان ، محمد علاونہ کا کہنا ہے ، "دیہاتیوں کو بستی کے قریب ان کی زمینوں تک رسائی سے روک کر وہاں فوجی علاقوں کا لیبل لگا کر اسے بند کر دیا گیا ہے۔ حوریہ نیوز کے مطابق ، ہر سال زیتون کی کٹائی کے سیزن کے آغاز پر ، ہمیں عوامی رابطہ مرکس کی ہدایت حاصل ہوتی ہے کہ ہمیں صرف مخصوص دن میں زیتون اکٹھا کرنے کی اجازت ہے۔
انہوں نے مزید کہا ، "جیسے ہی ہم اس علاقے میں پہنچے جہاں درجنوں زیتون کے درخت تھے تو وہاں بڑی تعداد میں درختوں کے پھل چوری ہوگئے تھے۔”
درختوں کا کاٹنا
ایلون موریہ بستی کے قریب ایک اراضی کے مالک دیر الحطب سے تعلق رکھنے والے کسان فریس عمران بیان نے کہا کہ ان کے زیتون کے بہت سے درخت یہودی آباد کاروں نے کاٹ دیئے تھے۔
عمران نے کہا کہ انہیں اور دوسرے زمینداروں کو ان کی زمینوں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا جس کی وجہ سے درختوں کے کٹاو کا دیر سے پتا چلا جس سے اہم مقدار میں سالانہ تیل اور زیتون پیدا ہوتے ہیں۔
عمران نے بتایا کہ زیتون کی کٹائی کے موسم میں یہ جرائم یہودی آباد کاروں کے لئے موسمی رسم بن چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جرائم کاشت کاروں کو بھاری نقصان پہنچانے کے لیے اسرائیلی آباد کاروں کے لئے آسان شکارہیں۔
سیوریج کا پانی
حسین نے زور دے کر کہا کہ کاشت کاروں کو ان کی زمینوں تک رسائی سے پورا سال روکا جاتا ہے ۔
حسین نے بتایا کہ کاشتکاروں کو پتہ چلا ہے کہ ان کی زمینوں کو نکاسی آب کے پانی سے بھرا گیا ہے ، کیونکہ انہیں ان درختوں سے زیتون کو اکٹھا کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا جو بدبودار پانی سے بھر گئے ہیں۔
آباد کاروں نے گزشتہ کچھ دنوں کے دوران اپنی زمینوں پر زیتون چننے والوں کے خلاف اپنی کارواءیوں میں شدت پیدا کردی ہے ، جس میں درختوں کو جلانے اور کاٹنے کے علاوہ جسمانی حملوں اور ان کے زپنی زمینوں میں داخلے پر پابندی بھی شامل ہے۔
آباد کار فلسطینی کسانوں اور ان کے درختوں کے خلاف بالخصوص زیتون کی کٹائی کے موسم میں ان کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں قابض افواج کی مدد سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
حالیہ دنوں کے دوران ، نابلس کے جنوب میں واقع علاقوں اور دیہاتوں خاص طور پر عصيرة القبلية شہر میں آباد کاروں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
حماس کے مغربی کنارے میں میڈیا آفس کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ، قابض فوج نے ستمبر کے دوران مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں اور ان کی زمینوں کے خلاف (1،575) خلاف ورزیاں کیں۔
