چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی نوجوان اسرائیلی جیل سے ایک سال کے بعد رہا

بدھ 28-اکتوبر-2020

گذشتہ روز اسرائیلی حکام نے ایک فلسطینی نوجوان 19 سالہ قاسم طالب الشیخ کو جیل سے رہا کردیا۔ قاسم الشیخ کا رہائشی تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم کے نواحی علاقے مراح رباح سے ہے اور اسے ایک سال قبل قابض فوج نے حراست میں لیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قاسم طالبا الشیخ کو قابض فوج نے ایک سال قبل پرامن مظاہروں میں‌حصہ لیے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
قابض فوج نے 30 اکتوبر 2019ء کو اسے اس وقت حراست میں لیا تھا تھا جب قابض فوج نے بیت لحم میں فلسطینی مظاہرین کے خلاف کریک‌ڈائون شروع کر رکھا تھا۔
قاسم الشیخ السامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے اسیر رہ نما احمد الشیخ کے صاحب زادے ہیں۔ احمد الشیخ کو قابض فوج نے 8 ستمبر کو حماس کے دیگر رہ نمائوں کے خلاف ایک کریک‌ڈائون مہم کے دوران حراست میں لیا تھا۔
فلسطین کے علاقے غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے تعلق رکھنے والے 49 سالہ ماہر الاخرس کی انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال  چوتھے ماہ میں داخل ہوگئی ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں اور اسیر کے اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ ماہر الاخرس نے بھوک ہڑتال ختم نہ کی تو وہ شہید ہوسکتے ہیں۔ 

اقوام متحدہ نے بھی ماہر الاخرس کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر الاخرس کی بھوک ہڑتال ختم نہیں کی جاتی تو اس کا کوئی عضو مفلوج ہوسکتا ہے۔

ماہر الاخرس اس وقت اسرائیل کے ‘کابلان’ اسپتال میں داخل ہیں مگر ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ ان پر مسلسل غشی کےدورے پڑ رہے ہیں اور جسم کے بیشتر اعضا و جوارح میں شدید تکلیف ہے۔ اسیر کا وزن غیرمعمولی طورپرکم ہوچکا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق مسلسل 91 دن سے بھوک کاٹنے والے اسیر ماہر الاخرس اب نقل وحرکت کے قابل نہیں رہے ہیں‌ اور ان کی قوت گویائی، سماعت اور بصارت بھی متاثر ہوئی ہے۔ جگر، گردوں اوردل میں بھی تکلیف بڑھتی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ اسیر ماہر الاخرس نے 27 جولائی کو انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ اسرائیلی حکام کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں وہ آج تک بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسیر نے بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ رہائی یا شہادت تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔
 

مختصر لنک:

کاپی