قابض اسرائیلی حکام نے منگل کے روز الخلیل شہر کے وسط میں 31 آبادکاری یونٹوں کی تعمیر کے اجازت نامے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیس ناو موومنٹ نے اطلاع دی ہے کہ قابض صہیونی حکام نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں آئندہ 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے ، آبادکاری یونٹوں کی تعمیر کے اجازت نامے جاری کرنے کا اقدام کیا ہے۔
پیس ناؤ نے وضاحت کی کہ عمارت کے اجازت نامے جاری کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت کسی غلط فیصلے کی حمایت کرنا چاہتی ہے جسے منسوخ نہیں کیا جاسکتا۔
اکتوبر 2017 میں صہیونی حکام نے الخلیل کے مرکز میں نئی بستیوں کے یونٹوں کی تعمیر کے لئے اجازت نامہ جاری کرنے کی منظوری دی۔ یہ علاقہ اس سے قبل الخلیل بلدیہ کا صدر دفاتر اور ایک مرکزی اسٹیشن تھا جسے قابض اسرائیلی فوج نے مبینہ حفاظتی وجوہات کی بناء پر بند کردیا تھا۔
اکتوبر 2018 میں ، قابض حکومت نے ان آبادکاری یونٹوں کو فنڈ دینے کے لئے 21.6 ملین شیکل مختص کرنے کا فیصلہ کیا۔
الخلیل کی بلدیہ اور پیس ناؤ نے عمارت کے اجازت نامے پر اعتراض درج کیا تھا لیکن اسرائیلی سپریم کونسل برائے منصوبہ بندی نے ان کو مسترد کردیا تھا۔
پیس ناو نے الخلیل کے مرکز میں عمارتوں کے اجازت ناموں کی منظوری کو ایک غیر معمولی اقدام سمجھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ 2002 کے بعد پہلی بار الخلیل کے قلب میں ایک نئی آبادکاری چوکی ہے اور یہ مقبوضہ علاقوں میں غیر قانونی اسرائیلی تعمیر میں ایک بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔
الخلیل تاریخی اور مذہبی اہمیت کی وجہ سے اسرائیلی حکام کی آبادکاری ترجیحات میں مقبوضہ بیت المقدس کے بعد دوسرا شہر ہے۔
اس شہرمیں پچاس سے زیادہ آبادکاری چوکیاں قاءم ہیں جن میں تقریبا تیس ہزار یہودی آباد کار رہتے ہیں اور وہ اس پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔
اسرائیل کا الخلیل میں 31 آبادکاری یونٹس بنانے کا فیصلہ
بدھ 28-اکتوبر-2020
مختصر لنک: