فرانسیسی صدر عمانویل میکروں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی حمایت کے اشتعال انگیز موقف پر ڈھٹائیاور ہٹ دھرمی کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہوں نے گستاخانہ خاکوں سے متعلق اپنا موقف تبدیل کرنےسے انکار کردیا ہے۔ دوسری طرف فرانسیسی حکومت کی مذہبی اشتعال انگیزی پرپورا عالم اسلام شدید غم وغصے میں ہے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا دائرہ مزید وسیع ہوگیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فرانسیسی صدر عمانویل میکروں کی طرف سے گستاخانہ خاکوں کی حمایت کے بعد مشرق وسطیٰ، افریقا، ایشیا اور دنیا کے دوسرے خطوں میں موجود عالم اسلام نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے میکروں سے معافی مانگنے اور اشتعال انگیز اور نفرت پرمبنی بیانات سے بازرہنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر کویت کے بعد قطر، اردن، پاکستان، انڈونیشیا، ملائیشیا، ترکی اور کئی دوسرے ملکوں میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
فرانسیسی صدر نے گذشتہ روز ٹویٹر پرپوسٹ کردہ اپنے ایک متنازع بیان میں کہا کہ انہوں نے کوئی غلط نہیں کہا جس پر وہ اپنا موقف تبدیل کریں۔ وہ تمام طبقات کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو تسلیم کرتے ہیں اور کسی کو کسی دوسرے کےخلاف نفرت پراکسانے کی اجازت نہیں دیں گے مگر ساتھ ہی انہوں نےپیغمبر اسلام کی شان میں گستاخانہ خاکوںکی اشاعت جیسے اشتعال انگیز اقدام کا بھی دفاع کیا اور اسے ‘آزادی اظہار رائے’ قرار دیا۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ایام میں مشرق وسطیٰ کے بعض ممالک نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ خاص طور پر خوراک سے متعلق مصنوعات کی خریداری متاثر ہوئی ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا سبب وہ متنازع اور گستاخانہ خاکے تھے جو پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی گستاخی کرتے ہوئے تیار کیے گئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلمان ممالک فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لیں کیونکہ یہ آزاد اور روشن خیال مسلمان حکومتوں نہیں بلکہ مٹھی بھر بنیاد پرست ٹولے کے مطالبے پر کیا جا رہا ہے۔
فرانسیسی صدر گستاخانہ خاکوں پراپنی ہٹ دھرمی پرقائم
پیر 26-اکتوبر-2020
مختصر لنک: