جمعه 15/نوامبر/2024

کیا امارات کا پیسہ فلسطینیوں‌کے قتل کے لیے استعمال ہوگا

اتوار 25-اکتوبر-2020

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے متحدہ عرب امارات کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی شہروں میں اسرائیلی فوج کے حراستی مراکز اور نام نہاد چیک پوسٹوں کے قیام کے لیے سرمایہ کاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اماراتی قیادت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جنیوا میں قائم بین الاقوامی انسانی حقوق گروپ ‘یورو ۔ مڈل ایسٹ’ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل اور امارات نے مشترکہ طور پر انویسٹمنٹ فنڈ قائم کیا ہے۔ یہ فنڈ مقبوضہ فلسطینی شہروں میں اسرائیلی فوج کی قائم کی گئی چیک پوسٹوں اور حراستی مراکز کو اپ گریڈ کرنے اور نئے حراستی مراکز قائم کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ اس طرح امارات کا سرمایہ براہ راست اسرائیلی فوج کے حراستی مراکز اور فلسطینیوں کو اذیتیں دینے کے لیے قائم کردہ چیک پوسٹوں پر استعمال کیا جائے گا۔

انسانی ‌حقوق گروپ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امارات کا فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی چیک پوسٹوں کے لیے سرمایہ کاری باعث تشویش ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی علاقوں میں صہیونی ریاست کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

بیان میں امارات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ معاہدوں کےدوران فلسطینیوں‌کی انسانی حقوق کی پامالیوں کے خدشات کو سامنے رکھے۔ امارات کی طرف سے فراہم کی گئی سرمایہ کاری فلسیطنیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے جرائم کی حوصلہ افزائی کا باعث بن سکتی ہے۔

خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات  اوراسرائیل کے درمیان طے پانے والے نام نہاد امن معاہدے کے بعد مزید دو طرفہ تعاون پرمبنی معاہدے کیے جا رہے ہیں۔ منگل کے روز اسرائیل اور امارات نے امریکا کے تعاون سے مشترقہ ترقیاتی فنڈز کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امارات اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو’ابراہیم ترقیاتی فنڈز’ کا نام دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق امارات اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکی حکام پر مشتمل ترقیاتی فنڈز کے لیے بیت المقدس میں دفتر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

امریکا کے مالیاتی تعاون فائونڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائرڈائریکٹرایڈم بونر نے کہا کہ ابو ظبی اور تل ابیب کے درمیان ‘ابراہیم ترقیاتی فنڈ’ کے قیام پر تل ابیب میں  دستخط کیے گئے بونر کا مزید کہنا تھا کہ ابراہیم فنڈ کے لیے القدس میں ہیڈ کواٹر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس فنڈ میں تین ارب ڈالر کی رقم رکھی جائے گی جو مشرق وسطیٰ، شمالی افریقا اور مراکش جیسے خطوں میں مشترکہ طور پر سرمایہ کاری کرے گا۔

انسانی حقوق گروپ نے کہا ہے کہ غرب اردن اور القدس میں اسرائیلی فوجی چوکیوں کے لیے سرمایہ کاری سے فلسطینیوں کے جبری اغوا اور ان پر تشدد کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا اور فلسطینیوں کی روز مرہ زندگی مزید اجیرن ہو کر رہ جائے گی۔

انسانی حقوق گروپ کے مطابق اس وقت غرب اردن میں اسرائیلی فوج کی 700 چوکیاں قائم ہیں جنہیں صرف چیک پوسٹوں ہی کے نہیں بلکہ باقاعدہ حراستی مراکز اور عقوبت خانوں کے طورپر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اسرائیل امارات سے ملنے والے ایک ارب ڈالر کے سرمائے سے ایک خطیر رقم ان چیک پوسٹوں کو وسعت دینے اور نئے عقوبت خانے قائم کرنے کی تیاری کررہا ہے۔

یورو مڈل ایسٹ کے مطابق رواں سال ستمبر کے بعد اسرائیل نے تیزی کے ساتھ مزید چیک پوسٹیں قائم کی ہیں اور مزید 300 حراستی مراکز کا اضافہ کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی