اسرائیل ذرائع ابلاغ نے صہیونی ریاست اور خلیجی ریاست بحرین کے درمیان گذشتہ 11 سال سے جاری خفیہ مراسم کا انکشاف کیا ہے۔
عبرانی میڈیا کے مطابق تل ابیب اور منامہ کےدرمیان سفارتی تعلقات اب قائم نہیں ہوئے بلکہ دونوںملکوںکےدرمیان پچھلے گیارہ سال سے قائم چلے آ رہے ہیں اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے ہاں باقاعدہ سفارتی مشن قائم کررکھے تھے۔
عبرانی اخبارات نے بحرین کہ بعض کاروباری کمپنیوں کی دستاویزات انٹرنیٹ پر پوسٹ کی ہیںجو گذشتہ گیارہ سال سے باقاعدہ سفارتی منظوری سے اسرائیل میں کام کرتی رہی ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا منامہ میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی سرگرمیاں کاروباری سرگرمیوں کی آڑ میںجاری رہی ہیں۔ ان کی نگرانی اور سرپرستی ایک ایسی کمپنی کرتی رہی ہے جوسرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحرینی حکومت کی سخت ہدایت کے تحت دونوں ملکوں کےدرمیان 11 سال سے سفارتی تعلقات کو خفیہ رکھا گیا اور پس چلمن تمام معاملات چلائے جاتے رہے ہیں۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل ‘والا’ کے مطابق دونوں ملکوں کےدرمیان سفارتی روابط 2007ء اور 2008ء میں ہوئے۔ دونوں ملکوں کے درمیان خفیہ سفارتی روابط اس وقت کی اسرائیلی وزیرخارجہ زیپی لیونی اور ان کے بحرینی ہم منصب احمد بم خلیفہ کی منظوری سے قائم ہوئے۔ فروری 2009ء کو قطر نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کی تجاویز کو مسترد کردیا جس نے بحرین کو منامہ میں صہیونی ریاست کا خفیہ نمائندہ دفتر قائم کرنے کا موقع فراہم کیا۔
اس کے چند ماہ بعد نیتن یاھو نے اسرائیل میں زمام اقتدار سنھبالا۔ ان کے دور میں سرمایہ کاری کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنی ‘Center For International Development’ نے بحرین میں اسرائیل کے لیے تجارتی سرگرمیاں شروع کیں اور اسی کمپنی نے منامہ میں اسرائیل کے ساتھ خفیہ سفارتی مشن کو تحفظ فراہم کیا۔