بیت المقدس کے ایک فلسطینی خاندان ‘اسد القدس’ کی عزم استقلال کی داستان فلسطینی قوم میں ایک نظیر کے طور پر پیش کی جا رہی ہے۔ قربانیوں اور عزم و استقامت کی زندہ علامت سمجھے جانے والے اسد القدس خاندان نے بلا شبہ صہیونی دشمن کے سامنے استقامت اور قربانی کی لا زوال داستان رقم کی ہے۔
یہ 9 اکتوبر 2016ء تھا جب القدس کے شیر ‘مصباح ابو صبیح’ اپنے گھر سے نکلا۔ اسرائیلی فوج نے اسے مسجد اقصیٰ کے دفاع کے ‘جرم’ میں خود کو اسرائیلی فوج کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا مگر وہ دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنے گھر سے مسجد کی طرف نکلا۔ آج کے دن اس کی گرفتاری یا شہادت میں سے کوئی ایک واقعہ ضرورہونا تھا۔ مصباح ابو صبیح نے ذلت کی اسیری کے بجائے شہادت کا مقام حاصل کرنے کو ترجیح دی کیونکہ شہادت ہی اس کی آرزو تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 39 سالہ ابو صبیح نےصہیونیوں کے نوٹس پر عمل کرنے کے لیے مسجد اقصیٰ کی پکار پر لبیک کہا اور مسجد اقصیٰ کی طرف عازم سفر ہوگیا۔
دوہری کارروائی
مصباح ابو صبیح مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روکنے کی کوشش پر ایک اسرائیلی فوجی کو پھینٹی لگا چکا تھا۔ اس الزام میں اسے الرملہ جیل میں کم سے کم چار ماہ قید کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر اس نے مسجد اقصیٰ کے راستے پر چلتے ہوئے دوہرا حملہ کر دیا۔ اس نے فائرنگ کی اور اپنی گاڑی کی ٹکر سے دو یہودیوں کو ہلاک اور چھ کو زخمی کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں کا تعلق اسرائیلی فوج کی ایلیٹ یونٹ’الیسام’ سے تھا۔ قابض فوج نے جوابی کارروائی میں القدس کے اس شیر کو گولیاں مار کر موقع پر شہید کر دیا۔
مشکلات اور چیلنجز
شہید ابو صبیح کا خاندان گذشتہ چار سال سے دوہری مشکلات کا شکار ہے۔ صہیونی فوج نے شہید کی بیوہ اور اس کے بچوں کو بھی حراست میں لے لیا اور اس کی ماں کو بھی کئی بار حراست میں لیا جا چکا ہے۔ شہید کی بیوہ ام العز نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شوہر کی شہادت کے بعد قابض صہیونی ریاست نے ان کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔
ام العز نے بتایا کہ قابض صہیونی فوج ان کے دو بیٹوں صبیح اور عزالدین کو 30 ماہ سے مسلسل پابند سلاسل کر رکھا ہے۔ ان کے ایک بچے پر مسجد اقصیٰ کے دفاع کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صہیونی فوج نے شہر میں ان کی نقل وحرکت مشکل بنا رکھی ہم گھر سے باہر نہیں نکل سکتے اورہمیں ثابت قدمی، استقامت، صبر اور القدس میں رہنے کی قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔
شہید کا جسد خاکی
قابض صہیونی فوج نے شہید ابو صبیح کا جسد خاکی قبضے میں لے رکھا ہے۔ وہ صہیونی حکام کی طرف سے لگائی گئی پابندی کے نتیجے میں شہید کا آخری دیدار بھی نہیں کرسکے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ وہ صہیونی ریاست کی طرف سے شہید کے جسد خاکی کے دیدار کی اجازت کے منتظر ہیں۔ صہیونی فوج نے اسے ‘مقابرالارقام’ میں دفن کر رکھا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2015ء کے بعد صہیونی فوج 66 فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد تحویل میں لیے ہوئے ہے۔ جب کہ سنہ 1967ء کے بعد 254 فلسطینیوں کو شہید کیے جانے کے بعد تحویل میں لیا گیا۔